رسائی کے لنکس

کیپیٹل ہل حملہ کیس: پرنسٹن یونیورسٹی کے طالب علم کا اعتراف جرم


 لیری فائف گائبرسن کی ایک تصویر ، فوٹو اے پی ،31 جولائی 2023
لیری فائف گائبرسن کی ایک تصویر ، فوٹو اے پی ،31 جولائی 2023

ایف بی آئی نے پرنسٹن یونیورسٹی کے جس طالب علم کو یو ایس کیپیٹل فسادات سے منسلک الزامات میں گرفتار کیا تھا اس نے پیر کے روز اعتراف کیا کہ وہ 6 جنوری 2021 کو ایک انتہائی پر تشدد تصادم کےدوران پولیس پر حملہ کرنے والے ایک ہجوم میں شامل تھا۔

جب بلوائیوں نے پولیس افسروں پر کیپیٹل کی لوئر ویسٹ ٹیرس پر ایک سرنگ میں حملہ کیا تو لیری فائف گائبرسن اس وقت اگلی صفوں میں شامل تھا۔

عدالت کی ایک دستاویز کے مطابق ، نیو جرسی کے علاقے ماناہاکن کے 22 سالہ گائبرسن نے دوسرے فسادیوں کو سرنگ میں داخل کیا اور پھر عمارت کے ایک داخلی دروازے کی حفاظت پر مامور افسروں پر دباؤ ڈال کر انہیں وہاں سے ہٹانے کی ایک مربوط کوشش میں شامل ہو گیا ۔

ایف بی آئی ایجنٹ کے حلف نامے میں کہا گیا کہ گائبرسن نے ، انہیں گھسیٹ کر باہر نکالو ، کا نعرہ لگانے کی بے سود کوشش کی اور پھر سرنگ میں ان بلوائیوں کی حوصلہ افزائی کی جو پولیس کے خلاف ہتھیاروں اور مرچوں کے سپرے کا استعمال کر رہے تھے ۔

حلف نامے میں کہا گیا کہ گائبرسن تقریباًایک گھنٹے تک اس علاقے میں رہا ۔

چھ جنوری کو یو ایس کیپیٹل پر فسادیوں کے حملے کا ایک منظر، فائل فوٹو
چھ جنوری کو یو ایس کیپیٹل پر فسادیوں کے حملے کا ایک منظر، فائل فوٹو

عدالتی ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ گائبرسن نے اس ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس کےساتھ الجھنے کے جرم کا اعتراف کیا۔ امریکی ڈسٹرکٹ جج کارل نکولس یکم نومبر کو اس جرم کی سزا سنائیں گے ۔ جج نے اسے سزا سنائے جانے تک آزاد رہنے کی اجازت دی ہے ۔

گائبرسن کو جب مارچ میں فسادات سے منسلک الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تو وہ پرنسٹن یونیورسٹی میں ایک انڈر گریجوایٹ طالب علم کے طور پر زیر تعلیم تھا۔

پیر کے روز یونیورسٹی کے ایک ترجمان نے گائبرسن کے داخلے کی حیثیت کےبارے میں سوالات کا جواب دینے سے انکار کیا ۔

گائبرسن کے ایک اٹارنی ، چارلس برنہم نے تبصرے سے متعلق ای میلز اور ٹیلی فون کالز کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔

چھ جنوری کوجب گائبرسن حملے میں شامل ہوا تو اس نے سر پر ایک ٹوپی پہن رکھی تھی جس پر ،امریکہ کو ایک بار پھر عظیم بنائیں ، کا نعرہ لکھا تھا اور گلے میں ٹرمپ کا ایک جھنڈا ڈال رکھا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں صدر جو بائیڈن کی ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی فتح کی تصدیق سے متعلق کانگریس کے اجلاس کی کارروائی میں خلل پڑا تھا ۔

چھ جنوری کو واشنگٹن میں یو ایس کیپیٹل پر ٹرمپ کے حامیوں کا اجتماع ، فائل فوٹو
چھ جنوری کو واشنگٹن میں یو ایس کیپیٹل پر ٹرمپ کے حامیوں کا اجتماع ، فائل فوٹو

ایف بی آئی نے عوام سے اس کی شناخت میں مدد حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر گائبرسن کی تصاویر پوسٹ کی تھیں۔ آن لائن تفیش کاروں نے گائبرسن کی تصاویر کے ساتھ ، “#DragThemOut” کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔

ایف بی آئی کے مطابق تفتیش کاروں نے گائبرسن کی کیپیٹل پر حملے کے دوران کی تصاویر کو انسٹا گرام اور پرنسٹن یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر پائی جانے والی بہت سی تصاویر سے میچ کیا ۔

پیر کے روز ہی فلوریڈا کے ایک اور شخص کو بھی بلوے کے دوران کیپیٹل ہل کے باہر متعدد پولیس اہل کاروں پر حملے کے الزامات کے تحت گرفتار کیاگیا ۔

ایف بی آئی نے کہا کہ ویڈیوز میں مارکس کلنٹ مارٹن کو ان دو پولیس افسروں کو دھکیلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جو ایک زخمی بلوائی کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر رے تھے۔

مارٹن کو فلوریڈا کے شہر پاناما سے متعدد الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا جن میں شہری بدامنی کا مرتکب ہونے ، حملہ کرنے اور پولیس کے خلاف مزاحمت یا مداخلت کے الزامات شامل تھے ۔ عدالتی دستاویز میں مارٹن کی قانونی مدد کے لیے فوری طور پر کسی وکیل کا نام درج نہیں تھا۔

(اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

فورم

XS
SM
MD
LG