اسلام آباد کے تینوں حلقوں میں امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن معطل
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی تین نشستوں پر الیکشن کمیشن کی جانب سے امیدواروں کی کامیابی کے جاری کیے گئےنوٹیفیکشن معطل کر دیے گئے ہیں۔
اسلام آباد کے تین حلقوں میں سے دو میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار جب کہ ایک حلقے سے آزاد امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب طاہر نے اپیلوں پر سماعت کے بعد احکامات جاری کیے۔
اسلام آباد کے حلقہ این 46 پر تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار عامر محمود مغل نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار انجم عقیل کی کامیابی کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے۔
تحریکِ انصاف کے رہنما شعیب شاہین کی اپیل پر این اے 47 پر مسلم لیگ (ن) کے طارق فضل چوہدری کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حلقہ این اے-48 کے راجہ خرم نواز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کیا۔ تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار علی بخاری نے ان کی کامیابی کا اعلامیہ چیلنج کی تھی۔
پی ٹی آئی کے آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوں گے: بیرسٹر گوہر علی خان
تحریکِ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوں گے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما گوہر علی خان کا کہنا تھا کہ وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کے آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو جائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کو خط لکھے گی جس میں درخواست کی جائے گی کہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے کوٹہ فراہم کیا جائے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی کی 180 نشستیں ملی ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور وزیرِ اعظم کے امیدوار عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں اتحاد چاہتے ہیں۔ سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کا مقصد مخصوص نشستوں کا حصول ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے کراچی میں ہمارے منڈیٹ پر ڈاکا ڈالا ہے۔
انہوں نےایک بارپھر دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی وفاق میں حکومت بنائے گی۔ حکومت بنانے کے بعد عمران خان اور گرفتار رہنماؤں کی رہائی ممکن بنائیں گے۔
'سرکاری افسران کو ٹرول کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی'
نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پرتشدد رویوں کا ٹریک ریکارڈ رکھنے والے مخصوص عناصر سوشل میڈیا کو بلیک کرنے اور سرکاری ملازمین پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
ایک بیان میں نگراں وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اپنی وفاداریاں ریاستِ پاکستان کے بجائے اس متشدد گروہ کے ساتھ وابستہ کر لیں۔
ایسے اقدامات آئین کے آرٹیکل پانچ اے اور دیگر قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
نگراں وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ریاست ہر صورت سول سرونٹس کا تحفظ کرے گی اور پرتشدد ٹرولرز کے خلاف کارروائی کر کے عبرت ناک سزا دی جائے گی۔