پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں مندی
- By محمد ثاقب
پاکستان میں انتخابی نتائج پر تنازعات اور اب تک حکومت سازی نہ ہونے کے اثرات پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی صورت میں دیکھے جا رہے ہیں۔
اسٹاک مارکیٹ انڈیکس میں ایک ہی ٹریڈنگ سیشن میں آج بھی 1200 سے زائد پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی ہے۔ معاشی ماہر خرم شہزاد کے مطابق انتخابات کے بعد صرف دو سیشنز میں سرمایہ کاروں کو مجموعی طور پر 427 ارب روپےکا نقصان ہوا ہے۔
خرم شہزاد کے مطابق مارکیٹ میں مندی کی بنیادی وجہ کسی جماعت کو اکثریت نہ ملنا اور مخلوط پارلیمان کا وجود میں آنا ہے جب کہ موجودہ بے یقینی کی صورتِ حال میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال رکھنا مشکل ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرمایہ کار اس انتظار میں ہیں کہ انتخابات میں کامیاب ہونے والی جماعت کی جانب سے کیا ٹھوس اعلانات ہوتے ہیں اور اس کی معاشی ٹیم کے پاس ملک کی معیشت کو مشکل صورتِ حال سے نکالنے کے لیے کیا واضح پلان موجود ہے۔
عمران خان کا ساتھ چھوڑنے والے ووٹر کے اعتماد میں خیانت کریں گے: رہنما پی ٹی آئی
تحریکِ انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ جو بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑے گا، وہ اپنے ووٹر کے اعتماد میں خیانت کرے گا۔
پشاور ہائی کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ وہ آج عمران خان سے ملاقات کے لیے جا رہے ہیں اور انہیں حکومت سازی سے معتلق تجاویز پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے کسی بھی منتخب نمائندے پر عدم اعتماد نہیں ہے۔ جہانگیر ترین، محمود خان اور پرویز خٹک کا حال قوم نے دیکھ لیا ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے الزام عائد کیا کہ آصف علی زرداری نے سندھ میں ان کی جماعت کے کامیاب نمائندوں کی نشستیں زبردستی حاصل کر لی ہیں جب کہ نواز شریف نے 21 نشستوں پر کامیابی کے بعد وکٹری اسپیچ کی ہے۔
کسی جماعت میں شمولیت کا اعلان شام تک کر دیا جائے گا: بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ کسی جماعت میں شمولیت کرنے کے فیصلے کا اعلان عمران خان سے ملاقات کے بعد منگل کی شام تک کر دیا جائے گا۔
بیرسٹر گوہر کے مطابق تحریکِ انصاف مسلم لیگ ن یا پیپلز پارٹی کے ساتھ نہیں بیٹھے گی اور آئندہ دو روز میں وزارتِ عظمیٰ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ کے لیے ناموں کا اعلان کر دیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے اعلان کردہ انتخابی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے 93 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ اب آزاد امیدواروں کو کسی بھی رجسٹرڈ سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کر نی ہے۔
اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کس جماعت میں شامل ہوں گے۔ البتہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان مجلس وحدت مسلمین میں شامل ہیں جو پہلی مرتبہ قومی اسمبلی میں پہنچی ہے اور اسے خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلعے کرم سے ایک نشست پر کامیابی ملی ہے۔
پی ٹی آئی سربراہ بیرسٹر گوہر علی خان نے 10 فروری کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ پی ٹی آئی کا ایم ڈبلیو ایم سے انتخابی اتحاد ہے۔
امریکہ کا پاکستان کے انتخابی عمل میں مبینہ بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ
امریکہ نے پاکستان کے انتخابی عمل میں مبینہ بد عنوانی کے الزامات کی مکمل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ پاکستانی انتخابات میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق بعض تحفظات کا اظہار کھل کر اور نجی سطح پر بھی کیا اور ہم نے یورپی یونین، برطانیہ اور دیگر ممالک کی طرف سے ظاہر کیے گئے اظہارِ تشویش کی تائید بھی کی ہے۔
میتھیو ملر نے پیر کے روز ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ انتخابی عمل میں بعض بے قاعدگیاں، جن کا ہم نے مشاہدہ کیا، ان کے بارے میں ہم نے پاکستانی حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ لوگوں کی رائے کا احترام کیا جائے۔
انہوں نے صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا "ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ مداخلت اور دھوکہ دہی کے جو الزامات سامنے آ رہے ہیں ، پاکستان کے قانون کے تحت ان کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔ ہم آنے والے دنوں میں اس عمل پر نظر رکھیں گے۔"
ایک سوال کے جواب میں ترجمان میتھیو ملر نے کہا، "میں صرف اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ دھوکہ دہی کے الزامات کی مکمل چھان بین کی ضرورت ہے ۔ یہ واضح طور پر ایک مسابقتی انتخابات تھے جس میں لوگوں نے انتخاب کرنے کا حق استعمال کیا۔