رسائی کے لنکس

12:16 12.2.2024

سیاسی بے یقینی، اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے روز شدید مندی

پاکستان میں عام انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے روز شدید مندی دیکھی جارہی ہے۔ آخری اپڈیٹ تک اسٹاک مارکیٹ میں 1249 پوائنٹس کی بڑی کمی دیکھی جاچکی ہے۔

مارکیٹ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی بنیادی وجہ سیاسی ہے اور انتخابی نتائج میں کسی ایک جماعت کی واضح اکثریت ظاہر نہ ہونے کے باعث سرمایہ کار غیر یقینی کا شکار ہیں اور انہیں اس بات کا انتظار ہے کہ اب کس کی حکومت آتی ہے۔

دوسری جانب دن بارہ بجٹ تک انٹربینک میں روپے کی قدر میں کمی دیکھی گئی اور ایک امریکی ڈالر کی قیمت 22 پیسے اضافے کے بعد 279 روپے 50 پیسے ہوچکی ہے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جنوری میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی رقوم دواعشاریہ چار ارب ڈالر رہی جو گزشتہ ماہ کی نسبت معمولی زیادہ ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی رقوم 15 ارب ڈالر سے بڑھ چکی ہے۔

04:33 13.2.2024

'سیاسی کھلاڑیوں میں سخت سودے بازی ہو گی۔ ہر کوئی زیادہ حصہ لینا چاہے گا'

خبررساں ادارے رائٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں انتخابات کے نتائج کے اعلان میں تاخیر، دھاندلی کے الزامات اور کوئی واضح فاتح سامنے نہ آنے کی وجہ سے صورت حال بدستور غیر یقینی ہے اور سڑکوں پر احتجاج جاری ہے۔

ایک تاجر وسیم قریشی کہتے ہیں کہ مجھے نہیں لگتا کہ انتخابات منصفانہ تھے۔ میرے خیال میں نتائج میں گڑبڑ کی گئی ہے۔ اس طرح کے حالات میں جو بھی حکومت بنے گی، وہ ڈیڑھ دو سال سے زیادہ نہیں چل سکتی۔

صحافی اور تجزیہ کار عامر ضیا کہتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان پارلیمنٹ کے اندر ایک سیاسی جماعت کے طور پر کام نہیں کر سکتے۔ انہیں یا تو ایک الگ نیا گروپ بنانا ہو گا یا کسی اور سیاسی جماعت میں شامل ہونا پڑے گا۔یہ دیکھنا باقی ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔

اس وقت پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان کے پاس 93 کے لگ بھگ نشستیں ہیں۔ مسلم لیگ نواز کے ارکان کی تعداد 75 ہے جب کہ کچھ آزاد ارکان ان کے ساتھ شامل ہو رہے رہے۔ پیپلز پارٹی کے 54 ارکان ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ اقتدار میں جانے کی خواہش مند پارٹیوں کے درمیان اقتدار میں شراکت کا کیا فارمولہ طے پاتا ہے۔

تجزیہ کار عامر ضیا کہتے ہیں کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایک مخلوط حکومت ہو گی جو آنے والے دنوں اور ہفتوں میں تشکیل پائے گی۔ توقع یہ ہے کہ سیاسی کھلاڑیوں میں سخت سودے بازی ہو گی۔ ہر کوئی زیادہ حصہ لینا چاہے گا۔

02:34 13.2.2024

پاکستان کے انتخابات میں بدعنوانی کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے: امریکہ

امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ ہم انتخابات میں بعض بے قاعدگیوں پر جو ہم نے دیکھیں، اپنی تشویش کا اظہار کرچکے ہیں، نجی سطح پر بھی اور یورپی یونین، برطانیہ اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر بھی، اور ہم نے پاکستانی حکومت کو ان کی چھان بین اور الیکشن میں لوگوں کی رائے کے احترام کی ضرورت سے آگاہ کیا ہے۔

میتھیو ملر نے پیر کے روز ہفتہ وار بریفینگ میں صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا “ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ مداخلت اور دھوکہ دہی کے جو الزامات سامنے آ رہے ہیں ، پاکستان کے قانون کے تحت ان کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔ ہم آنے والے دنوں میں اس عمل پر نظر رکھیں گے۔”

انہوں نے پاکستان کے عوام کو جمعرات کو ہونے والے الیکشن میں حصہ لینے پر مبارکباد بھی دی۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان میتھیو ملر نے کہا، “میں صرف اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ دھوکہ دہی کے الزامات کی مکمل چھان بین کی ضرورت ہے ۔ یہ واضح طور پر ایک مسابقتی انتخابات تھے جس میں لوگوں نے انتحاب کرنے کے حق کا استعمال کیا۔

نئی حکومت کے قیام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ملر نے کہا کہ ہم جمہوری عمل کا احترام کرتے ہیں ۔'' جہاں تک نئی حکومت کا سوال ہے، پاکستان کے عوام جسے اپنی نمائندگی کے لیے منتخب کریں گے ہم اس حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

02:31 13.2.2024

پاکستان انتخابی شکایات قانونی طریقے سے حل کرے : اقوام متحدہ

اقوامِ متحدہ میں معمول کی بریفنگ کے دوران پاکستان میں عام انتخابات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ سیکرٹری جنرل صورتِ حال کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستانی عوام کے مفاد کے پیشِ نظر تمام مسائل، تنازع، قائم شدہ قانونی فریم ورک کے ذریعے حل کیے جائیں اور انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کا مکمل احترام کیا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ حکام، سیاسی لیڈر پر امن فضا برقرار رکھیں، تشدد سے دور رہیں اور اس کی تمام صورتوں کی مذمت کریں اور ایسے اقدامات سے اجتناب کریں جو کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہوں۔

19:21 12.2.2024

مسلم لیگ (ن) کا مزید سات آزاد ارکان کا پارٹی میں شمولیت کا دعویٰ

مسلم لیگ (ن) نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے مزید سات ارکان نے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سات آزاد ارکان نے پیر کو مریم نواز سے ملاقات کی۔

مسلم لیگ (ن) کے مطابق پی پی 240 بہاولنگر سے سہیل خان، پی پی 48 سیالکوٹ سے خرم ورک، پی پی 249 احمد پور شرقیہ سے شہزادہ گزین عباسی نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا۔

راجن پور سے خضر مزاری، پی پی 96 چنیوٹ سے ذوالفقار علی شاہ، پی پی 49 پسرور سے رانا فیاض اور پی پی 97 چنیوٹ سے ثاقب چدھڑ بھی مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو گئے۔

مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے والے آزاد ارکان میں پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان شامل نہیں ہیں۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG