رسائی کے لنکس

تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد اراکین کس پارٹی میں شامل ہوں گے؟ حکومت سازی کے لیے رابطے شروع

پاکستان کی قومی اسمبلی کی 265 میں سے 257 نشستوں کے عبوری نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے اور مزید7 نشستوں کے نتائج کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔

17:06 10.2.2024

پیپلزپارٹی کی ابھی کسی جماعت سے کوئی باضابطہ بات نہیں ہوئی: بلاول بھٹو زرداری

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ فی الحال پیپلزپارٹی کا کسی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

'جیو نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وفاق، پنجاب اور بلوچستان میں پیپلزپارٹی کے بغیر حکومت نہیں بن سکے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ابھی تک پورے نتائج سامنے آئے ہیں اور نہ ہی آزاد اُمیدواروں نے اپنے فیصلے سنائے ہیں کہ وہ کس جماعت میں جائیں گے۔ لہذٰا یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ کون کہاں حکومت بنا رہا ہے۔

بلاول بھٹو کے بقول پارٹی نے اُنہیں وزارتِ عظمیٰ کا اُمیدوار نامزد کیا تھا، اگر یہ فیصلہ تبدیل کرنا ہے تو پھر پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ہی ایسا کر سکتی ہے۔

16:40 10.2.2024

'اگر آج ای وی ایم ہوتی تو میرا یہ پیارا پاکستان اس بحران سے بچ جاتا'

صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اگر الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) ہوتی تو آج پاکستان کو اس بحران کا سامنا نہ ہوتا۔

'ایکس' پر جاری کیے گئے بیان میں ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے لیے 'ہماری' طویل جدوجہد کو یاد رکھیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ای وی ایم میں کاغذی بیلٹ تھے جنہیں ہاتھ سے گنا جا سکتا تھا (جیسا کہ آج کل کیا جا رہا ہے) لیکن اس میں ایک سادہ الیکٹرانک کیلکولیٹر/کاؤنٹر بھی تھا جو ہر ووٹ ڈالنے کی لیے دبائے جانے والے بٹن کو ساتھ ساتھ گن سکتا تھا۔

16:35 10.2.2024

سراج الحق کا چیف الیکشن کمشنر کے استعفیٰ کا مطالبہ

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے انتخابی نتائج پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے استعفے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

'جیو نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں دی گئی۔

اُن کا کہنا تھا کہ عوام نے جن پارٹیوں کو ووٹ دیا، ان کے حق پر ڈاکہ نہ ڈالا جائے۔ ملک کے دور دراز علاقوں کے رزلٹ آ سکتے ہیں تو کراچی سے کیوں نہیں۔ بہت سے حلقوں میں ہمارے ووٹ کام ظاہر کیے گئے۔

16:22 10.2.2024

انتخابات کے انعقاد پر عالمی تنقید پر حیرت ہوئی ہے، پاکستان

پاکستان نے انتخابات کے انعقاد اور موبائل فون سروس کی بندش سے متعلق بعض ملکوں کی تنقید پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ الیکشن کے روز ملک بھر میں انٹرنیٹ سروسز بند نہیں تھی۔ البتہ دہشت گردی کے خدشے کے پیشِ نظر موبائل فون سروسز کو معطل کیا گیا تھا۔

آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے پولنگ شروع ہونے سے قبل ہی وزارتِ داخلہ نے ملک بھر میں موبائل فون کال اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی تھی۔

امریکہ نے پاکستان میں عام انتخابات کے دوران تشدد کے واقعات، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی بندش کی مذمت کی تھی۔ ترجمان محکمۂ خارجہ میتھیو ملر نے کہا تھا کہ پاکستان میں انتخابی عمل میں مداخلت یا دھوکہ دہی کے دعوؤں کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے۔

یورپی یونین کا بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں بعض سیاست دانوں کو الیکشن لڑنے کے لیے مناسب لیول پلئینگ فیلڈ نہ ملنے پر مایوسی ہوئی ہے۔

عالمی تنقید پر پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد کو کچھ بیانات کے منفی لہجے پر حیرانی ہوئی ہے۔ کیوں کہ یہ نہ تو انتخابی عمل کی پیچیدگی کو مدنظر رکھتے ہیں اور نہ ہی لاکھوں پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کے آزادانہ اور پرجوش استعمال کو تسلیم کرتے ہیں۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق پاکستان نے عام انتخابات پرامن اور کامیابی کے ساتھ منعقد کیے ہیں اور اس طرح کے بیانات انتخابات کے پرامن انعقاد کی ناقابلِ تردید حقیقت کو نظر انداز کرتے ہیں۔

آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے عبوری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کی 265 میں سے 100 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب قرار پائے ہیں جن میں سے بیشتر پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن 70 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور پاکستان پیپلز پارٹی 54 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG