اسلام آباد میں احتجاج کے سبب بند راستے کھولے جا رہے ہیں: پولیس
اسلام آباد کی پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کی وجہ سے بند کیے گئے راستے کھلنا شروع ہو گئے ہیں۔
پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 26 نمبر چونگی کو اطراف سے ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق روات ٹی کراس سے بھی رکاوٹیں ہٹائی جا رہی ہیں۔ رکاوٹیں ہٹا کر ٹریفک مکمل طور پر بحالی کو ممکن بنایا جا رہا ہے۔
احتجاج میں سرکاری وسائل استعمال کیے گئے؛ پیپلز پارٹی کا الزام
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے تحریکِ انصاف پر الزام عائد کیا ہے کہ اسلام آباد میں اس کے احتجاج میں سرکاری وسائل استعمال کیے گئے۔
پیپلز پارٹی کی سندھ میں قائم صوبائی حکومت کے وزیرِ اطلاعات شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ سرکاری گاڑیوں اور املاک کو نقصان پہنچا کر کونسا احتجاج ہوتا ہے۔ پنجاب پولیس کو یرغمال بنایا گیا۔ پنجاب رینجرز کے اہلکاروں پر گاڑیاں چڑھائی گئیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت کی رٹ کو چیلنج کرنا اور اس پر یلغار کسی بھی معاشرے میں نہیں ہوتا۔ اہم مواقع پر پی ٹی آئی پاکستان کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کرتی ہے۔
انہوں نے تحریکِ انصاف کو تجویز دی کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے عدالتوں کا سامنا کیا۔ تحریکِ انصاف بھی عدالتوں کا سامنا کرے کیوں کہ ریلیف عدالتوں سے ملے گا۔
اسلام آباد میں انٹرنیٹ بحال ہونا شروع
اسلام آباد میں تحریکِ انصاف کے احتجاج کے سبب کئی دن سے بند انٹرنیٹ کی سروس بحال ہونا شروع ہو گئی تھی۔
مقامی میڈیا کے مطابق موبائل فون پر انٹرنیٹ سروس کئی دن سے بند تھی جب کہ موبائل فون کے سگنلز بھی کئی علاقوں میں بند تھے۔ اب یہ سروسز بحال کی جا رہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا تھا۔
پولی کلینک اسپتال میں دو لاشیں اور 26 زخمی لائے گئے: حکام
اسلام آباد میں احتجاج کے دوران ہلاک اور زخمی افراد کی تعداد کے حوالے سے مختلف دعوے کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان تحریکِ انصاف نے آٹھ کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔
دوسری جانب حکومت نے تاحال مجموعی طور پر ہلاک افراد کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
مقامی نشریاتی ادارے ’جیو نیوز‘ کے مطابق اسلام آباد کے پولی کلینک کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ اسپتال میں 2 لاشیں اور 26 زخمی لائے گئے۔
حکام کا مزید کہنا تھا کہ اسپتال لائے گئے تمام افراد کو گولیاں لگی تھی۔رپورٹس کے مطابق زخمیوں میں بیشتر کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے۔