تحریکِ انصاف کا کنٹینر اور دیگر املاک نذر آتش
اسلام آباد میں تحریکِ انصاف کے احتجاج میں شامل مرکزی کنٹینر اور متعدد دیگر املاک کو نذر آتش کیا گیا ہے۔
تحریکِ انصاف نے الزام لگایا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کنٹینر، لوگوں کی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی گئی ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزرا کا دعویٰ ہے کہ تحریکِ انصاف نے کنٹینر سمیت دیگر املاک کو خود نذر آتش کیا ہے۔
کارکنان کی ہلاکت پر تحریکِ انصاف کے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے احتجاج کے دوران کارکنوں کی ہلاکت کا الزام سیکیورٹی اداروں پر عائد کیا ہے۔
تحریکِ انصاف نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے بھی از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم، وزیرِ داخلہ اور پنجاب پولیس کے آئی جی کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔
تحریکِ انصاف نے اعلامیے میں کہا ہے کہ احتجاج فی الوقت منسوخ کیا جا رہا ہے۔
’صورتِ حال کنٹرول میں ہے’
پاکستان کے وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں صورتِ حال کنٹرول میں ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں محسن نقوی نے کہا ’’میں پی ٹی آئی سے کہتا ہوں کہ اب بس بھی کریں۔ کب تک ایسا ہوتا رہے گا؟‘‘
انہوں نے اعلان کیا کہ جمعرات سے اسلام آباد میں اسکول کھولے جا رہے ہیں۔ میٹرو بس سروس اور انٹرنیٹ سروس بھی بحال ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سڑکوں سے کنٹینر ہٹانے کا کام ابھی سے شروع کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پہلے روز سے کہہ رہا ہوں کہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔
خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ اور عمران خان کی اہلیہ کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی مفرور ہیں ۔
تحریکِ انصاف کا مظاہرین پر فائرنگ کا الزام
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے ڈی چوک پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کو سیدھی گولیاں ماری گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر سے عوام طے شدہ مقام پر بنیادی سیاسی و جمہوری حقوق اور حقیقی آزادی کے لیے آئے تھے۔
ان کے بقول مظاہرین اور قانون نافذکرنے والے اداروں کے افراد میں سے کسی کی بھی جان کے ضائع ہونے کے ذ مہ دار وزیراعظم اور وزیرِ داخلہ ہیں۔