رسائی کے لنکس

براہِ راست آج کے حالات آٹھ فروری کے الیکشن کی وجہ سے ہیں: مولانا فضل الرحمان

بدھ کو لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کارکن قیادت کے ساتھ مخلص ہوتا ہے۔ کوئی سیاسی کارکن جان سے جائے یا سیکیورٹی اہلکار کی ہلاکت ہو یہ ہمارے ملک کا نقصان ہے۔

15:51

افغان شہری 31 دسمبر کے بعد اسلام آباد کی حدود میں نہیں رہ سکیں گے: وزیرِ داخلہ

پاکستان کے وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ تمام افغان شہری 31 دسمبر کے بعد اسلام آباد کی حدود میں نہیں رہ سکیں گے۔ اگر انہوں نے رہنا ہوگا تو ڈی سی آفس سے این او سی لینا پڑے گا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں معمولاتِ زندگی تقریباً بحال ہو چکے ہیں۔ علی امین گنڈاپور "جب سے وہ بھاگے ہیں اس کے بعد ایک دم پروپیگنڈا شروع ہو گیا کہ 33 لاشیں ایک اسپتال میں اور اتنی دوسرے میں ہیں۔" ان کے لوگ صبح سے اسپتال کے چکر لگا رہے ہیں کہ وہ لاشیں ڈھونڈ لیں۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ کسی ایک پولیس والے کے ہاتھ میں بندوق تھی تو انہیں بتا دیں۔ اگر گولی چل رہی ہوتی تو انہوں نے تو پوری دنیا میں بتا دینا تھا۔ اب ان لوگوں کو اپنی شرمندگی چھپانے کا کوئی طریقہ نہیں مل رہا۔ چیلنج کر رہا ہوں کہ اگر کوئی بندہ ہلاک ہوا ہے یا ایسی کوئی چیز ہے تو انہیں بھی بتا دیں۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ "آپ عزت کے ساتھ چلے گئے ہیں وہ بہتر ہیں۔"

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ایف آئی آر میں نامزدگی اور گرفتاری سے متعلق سوال پر محسن نقوی کا کہنا تھا کہ "آپ دیکھیں آگے کیا کرتے ہیں۔"

17:59

ڈی چوک پر ہوا کیا؟ حامد میر کی زبانی

ڈی چوک پر ہوا کیا؟ حامد میر کی زبانی
please wait

No media source currently available

0:00 0:18:12 0:00

17:52

تحریکِ انصاف نے اپنا احتجاج اچانک منسوخ کیوں کیا؟

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کی منسوخی کو حکومت اپنی کامیابی قرار دے رہی ہے جب کہ تحریکِ انصاف کا الزام ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا جس کی وجہ سے احتجاج منسوخ کرنا پڑا۔

منگل کی شب پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں نے ڈی چوک پہنچنے والے مظاہرین پر شیلنگ کی تھی جس کے بعد مارچ کی قیادت کرنے والی بشریٰ بی بی اور وزیرِ اعلٰی علی امین گنڈا پور خیبرپختونخوا چلے گئے۔

بعدازاں مرکزی قائدین کو خیبرپختونخوا سے اسلام آباد لانے والے کنٹینر کو بھی آگ لگا دی گئی تھی۔

عمران خان کی جانب سے دی گئی 'فائنل کال' کے باوجود تحریکِ انصاف اپنے مقاصد کے حصول میں کیوں ناکام رہی؟ کیا پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان مبینہ اختلافات احتجاج منسوخ ہونے کی وجہ بنے؟ اس حوالے سے وائس آف امریکہ نے ماہرین سے بات کی ہے۔

مزید پڑھیے

17:47

آج کے حالات آٹھ فروری کے الیکشن کی وجہ سے ہیں: مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں سنجیدہ حکومتوں کا ہونا ضروری ہے، آج کے حالات آٹھ فروری کے الیکشن کی وجہ سے ہیں۔

بدھ کو لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کارکن قیادت کے ساتھ مخلص ہوتا ہے۔ کوئی سیاسی کارکن جان سے جائے یا سیکیورٹی اہلکار کی ہلاکت ہو یہ ہمارے ملک کا نقصان ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سوال تو یہ ہے کہ اتنے انتظامات کے باوجود پی ٹی آئی کے کارکن ڈی چوک تک کیسے پہنچے؟

15:58

پی ٹی آئی مظاہرین کی واپسی کے بعد صفائی ستھرائی

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا احتجاج ختم ہونے کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صفائی ستھرائی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ مظاہرین کو ریڈ زون آنے سے روکنے کے لیے سڑکوں پر رکھے گئے کنٹینرز ہٹائے جا رہے ہیں۔ سڑکوں پر موجود کچرا اور سوختہ گاڑیوں کو بھی ہٹایا جا رہا ہے۔ کئی مقامات پر تباہ حال گاڑیاں اب بھی موجود ہیں جنہیں ہٹانے کے لیے ہیوی مشینری استعمال کی جا رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے کارکن پیر کو اسلام آباد پہنچے تھے اور منگل کی دوپہر تک پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب ڈی چوک پہنچ گئے تھے۔ بعدازاں منگل کی شب دیر گئے فورسز کے کریٹ ڈاؤن کے بعد مظاہرین ڈی چوک سے واپس ہو گئے تھے۔

اسلام آباد میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے کئی مقامات پر اب بھی پنجاب رینجرز کے اہلکار نظر آ رہے ہیں۔ احتجاج سے قبل پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا تھا کہ پارٹی قائد عمران خان کو رہا کیا جائے۔ مظاہرین کے دیگر مطالبات میں سیاسی قیدیوں کی رہائی، چھبیسویں آئینی ترمیم کا خاتمہ اور آٹھ فروری کے انتخابات کے مینڈیٹ کی واپسی شامل تھا۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG