رسائی کے لنکس

14:43

احتجاج میں شامل افراد کرائے پر لائے ہوئے لوگ ہیں: وزیرِ اطلاعات

وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا للہ تارڑ کا کہنا ہے کہ تحریکِ انصاف کے احتجاج میں شامل افراد کرائے پر لائے ہوئے لوگ ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ جب بھی کسی دوست ملک کا دورہ ہوتا ہے۔ اسی وقت احتجاج کیوں ہوتا ہے جب کہ ڈی چوک پر ہی کیوں احتجاج کیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی کہ پاکستان کے آئے ہوئے بیلاروس کے صدر کے دورے کو خراب کیا جائے۔

18:07

تحریکِ انصاف کے اندر موجود ایک 'خفیہ ہاتھ' معاملات کو بگاڑ رہا ہے: محسن نقوی

وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ کوشش تھی کہ اسلام آباد میں کوئی تماشا نہ لگے، لیکن تحریکِ انصاف کے اندر موجود ایک 'خفیہ ہاتھ' معاملات کو بگاڑ رہا ہے۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو احتجاج کے لیے جگہ دینے کی پیش کش کی تھی، لیکن پی ٹی آئی کی لیڈرشپ سے اُوپر بھی ایک 'خفیہ ہاتھ' ہے جس کا ایجنڈا پاکستان نہیں ہے۔

17:52

عمران خان کے اگلے احکامات تک ڈی چوک سے آگے نہیں جائیں گے: علی امین گنڈا پور

وزیرِ اعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ عمران خان کے اگلے احکامات تک ڈی چوک سے آگے نہیں جائیں گے۔

کمپلیکس چوک پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ڈی چوک سے آگے جانے کا نہیں کہا، عمران خان نے ہمیشہ پُرامن رہنے کا درس دیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ڈی چوک سے آگے کا علاقہ جہاں عمران خان نے جانا کا نہیں کہا ہم نے اس کی حفاظت کرنی ہے۔

علی امین گنڈا پور نے الزام لگایا کہ ہمارے پُرامن احتجاج میں ایسےغلط لوگ شامل کرائے جائیں گے جو پُرامن ماحَول کو خرابِ کرنے کی کوشش کرے گے ۔ ہم پرامن دھرنا دیں گے۔

17:42

عمران خان کی جلد رہائی کے لیے پراُمید ہیں: بیرسٹر گوہر خان

تحریکِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ حکومت معصوم شہریوں پر فائرنگ کا سلسلہ روکے۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ پی ٹی آئی کے ورکرز سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پرامن انداز میں اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم پراُمید ہیں کہ عمران خان بہت جلد جیل سے باہر ہوں گے۔

17:40

رینجرز کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے: ترجمان رینجرز

پاکستان رینجرز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر رینجرز کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔

ایک بیان میں ترجمان کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ رینجرز اہلکار سیکیورٹی فورسز کی تیز رفتاری سے ہلاک ہوئے۔ حالاں کہ یہ اہلکار شرپسندوں کے حملے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حادثے میں رینجرز کے تین اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ چوتھے کی حالت تشویش ناک ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں نائیک محمد رمضان، سپاہی گلفام خان، سپاہی شاہنواز شامل ہیں جب کہ سپاہی آصف کی حالت تشویش ناک ہے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG