دفعہ 144 کے نفاذ پر عمل درآمد کرایا جائے گا: آئی جی کا رات گئے اسلام آباد کا دورہ
اسلام آباد کی پولیس کے آئی جی سید علی ناصر رضوی نے رات گئے سینئر افسران کے ہمراہ وفاقی دارالحکومت میں مختلف ڈیوٹی پوائنٹس کا دورہ کیا۔
پولیس کے جوانوں سے ملاقات میں انہوں نے مختلف ہدایات بھی جاری کیں۔
سید علی ناصر رضوی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق شہر میں امن و امان کو یقینی بنایا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ پر عمل درآمد کرایا جائے گا ۔
بشریٰ بی بی بھی اسلام آباد آنے والے قافلے میں موجود
خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں ایک قافلہ اسلام آباد کی جانب احتجاج کے لیے آ رہا ہے۔
اس قافلے میں شامل کنٹینر پر عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی آئی ہیں۔ ان کے ہمراہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور بھی تھے۔
قبل ازیں مقامی میڈیا نے یہ رپورٹس دی تھیں کہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور الگ الگ اسلام آباد کی جانب روانہ ہوئے ہیں۔
لاہور میں احتجاج کے پیشِ نظر بند کیے گئے راستے کھلنا شروع
پنجاب کی حکومت نے لاہور میں تحریکِ انصاف کے احتجاج کے پیشِ نظر بند کیے گئے راستے کھولنا شروع کر دیے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق داتا دربار کی جانب سے آزادی فلائی اوور جانے والا راستہ کھول دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ناصر باغ سے آزادی فلائی اوور کی جانب جانے والے راستے پر تعینات سیکیورٹی اہلکاروں کی نفری بھی واپس روانہ ہوگئی ہے۔
پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو عمران خان کی کال پر اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔ تاہم لاہور میں کسی مقام پر مظاہرین یا کسی اجتماع کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
پی ٹی آئی اعلان کے مطابق 24 نومبر کو ڈی چوک پر احتجاج نہ کرسکی
تحریکِ انصاف کے حامی اعلان کے مطابق 24 نومبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کے لیے نہیں پہنچ سکے۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے مطابق وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں احتجاج میں شریک ہونے کے لیے قافلہ راستے میں ہے۔
تحریکِ انصاف کے مطابق حکومتی رکاوٹوں کے باعث کئی علاقوں سے اس کے قافلوں کو اسلام آباد پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
مختلف مقامات پر پی ٹی آئی کے کارکنان اور پولیس آمنے سامنے آئے ہیں اور کئی شہروں میں کارکنان اور پولیس کے درمیان آنکھ مچولی جاری رہی۔
ادھر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے مطابق احتجاج کی کال پر بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں نے برطانیہ، امریکہ، جاپان، اٹلی اور دیگر ممالک میں بھی عمران خان کی رہائی کے لیے مظاہرے کیے ہیں۔