آئینی ترمیم کے لیے نمبر پورے نہیں تھے: شاہدہ اختر علی
جمعیت علماء اسلام (ف) کی رکنِ قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ ایوان میں ترامیم لانے کی بات ہو رہی تھی۔ لیکن نمبر پورے نہیں تھے۔ اگر عوام کی فلاح کے لیے کوئی چیز لانی ہے تو سب حمایت کریں۔
قومی اسمبلی میں خطاب میں انہوں نے کہا کہ جب خدشہ ہو کہ کسی خاص شخص کے لیے قانون سازی ہو رہی ہے تو یہی نتیجہ نکلتا ہے۔ بد قسمتی ہے کہ ایسے قوانین بن جاتے ہیں اور ہمیں بھگتنا بھی پڑتا ہے۔
ہر چیز کو آج کی سیاست کے چشمے سے نہیں دیکھنا چاہیے: نوید قمر
پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر کا کہنا ہے کہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ایک پارٹی کی جیت اور دوسری جماعت کو شکست ہوئی ہے۔ اگر جیت ہوئی ہے تو پارلیمنٹ کی ہوئی اور اگر شکست ہوئی ہے تو پارلیمنٹ کی ہوئی۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے نوید قمر نے کہا کہ آئینی ترامیم سب کی مشاورت سے ہو سکیں گی۔ ہر چیز کو آج کی سیاست کے چشمے سے نہیں دیکھنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ عدلیہ طاقت ور ہو تو فائدہ ان کا ہے۔ پی ٹی آئی کے خیال میں پارلیمان مضبوط ہو تو فائدہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو ہوگا۔
پارلیمنٹ نے ہی ملک کی سمت کا تعین کرنا ہے: وفاقی وزیرِ قانون
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ یہ طے کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے کہ ملک کی ڈائریکشن کیا ہونی چاہیے۔ جب اتحادی حکومت بنی تو اس وقت یہ طے ہوا تھا کہ آئین میں موجود خامیوں کو دُور کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ کابینہ اور خصوصی کمیٹی سے منظوری کے بعد ہی بل ایوان میں لایا جا سکتا ہے۔ مجوزہ ترمیم میں آئینی عدالت کی تجویز ہے، لیکن اسے کچھ عرصے بعد ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس سے جوڑ دیا گیا اور اسے عدلیہ پر حملہ قرار دے دیا گیا۔ یہ کوئی رات کے اندھیرے میں قانون سازی نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جس وقت 18 ویں ترمیم آئی اس وقت بھی بہت باتیں کی گئی تھیں۔
اُن کا کہنا تھاکہ آئینی ڈھانچے میں رہتے ہوئے آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا حق ہے۔ ملک کی سمت کا تعین پارلیمنٹ نے کرنا ہے، چیف جسٹس نے چینی کی قیمت طے نہیں کرنی۔
بتایا جائے آئین میں ترمیم کا نسخہ کہاں سے آیا؟ اسد قیصر کا قومی اسمبلی میں خطاب
رہنما تحریکِ انصاف اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کو ربر اسٹمپ بنانے کی کوشش کی گئی۔ مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اُنہوں نے اس معاملے میں بہادری کا مظاہرہ کیا۔
قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا وزیرِ قانون نے اعتراف کیا ہے کہ اُن کے پاس آئینی مسودے کا ڈرافٹ نہیں۔ بتایا جائے کہ یہ ڈرافٹ کہاں سے آیا؟
اُن کا کہنا تھا کہ چوری چپکے سے رات کی تاریکی میں قانون سازی کو چوری سمجھا جائے گا۔ جو بھی آئینی ترمیم ہے اس سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے اس پر پارلیمنٹ میں بحث کی جائے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جس طرح جھوٹ بولا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔