رسائی کے لنکس

'سفیروں سے گفتگو نشر نہیں کی جانی چاہیے تھی، یہ تاثر گیا کہ دفترِ خارجہ کام نہیں کر رہا'


وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ بیرونِ ممالک سفارت خانوں میں تعینات سفیروں سے ان کی گفتگو اور تنقید کو براہِ راست نشر نہیں کیا جانا چاہیے تھا کیوں کہ اس سے یہ تاثر گیا کہ دفترِ خارجہ کام نہیں کر رہا۔ (فائل فوٹو)
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ بیرونِ ممالک سفارت خانوں میں تعینات سفیروں سے ان کی گفتگو اور تنقید کو براہِ راست نشر نہیں کیا جانا چاہیے تھا کیوں کہ اس سے یہ تاثر گیا کہ دفترِ خارجہ کام نہیں کر رہا۔ (فائل فوٹو)

وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ بیرونِ ممالک سفارت خانوں میں تعینات سفیروں سے ان کی گفتگو اور تنقید کو براہِ راست نشر نہیں کیا جانا چاہیے تھا کیوں کہ اس سے یہ تاثر گیا کہ دفترِ خارجہ کام نہیں کر رہا۔

عمران خان نے یہ بات وفاقی وزراء کے ہمراہ عوام کے ٹیلی فون پر کیے گئے سوالات کے جوابات اور پھر براہِ راست خطاب میں کہی۔

عوام سے ٹیلی فون پر سوالات و جوابات کے سیشن میں وزیرِ اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان کا دفترِ خارجہ اور بیرون ملک سفارت خانے اچھی سفارت کاری کر رہے ہیں۔ خاص طور پر مسئلہٴ کشمیر کو دنیا میں اجاگر کرنے میں بہترین کام کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے عمران خان نے دنیا بھر کے مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفیروں سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے سفارت خانے جس طرح چلائے جا رہے ہيں وہ اس طرح نہيں چل سکتے۔

وزیرِ اعظم کا یہ خطاب براہِ راست نشر کیا گیا تھا جس پر سابق سفارت کاروں نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا، جب کہ سوشل میڈیا پر شہریوں کی جانب سے سراہا گیا تھا۔

عمران خان نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ بیرون ملک پاکستان کے سفارت خانے ان ممالک میں پاکستانیوں کی خدمت کریں جو کہ ملک کا بہت بڑا اثاثہ ہیں۔

’بیرونِ ملک پاکستانیوں کی شکایات دور کرنے کے لیے پورٹل بنانے کا کہا ہے‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی قیمتی زرِ مبادلہ ملک بھیجتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے ذریعے سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جائے جس کے لیے سفارت خانوں کو وزارتِ تجارت کے ساتھ مل کر فعال کام کرنا ہو گا۔

عمران خان نے کہا کہ بیرونِ ملک پاکستانیوں کی شکایات دور کرنے کے لیے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو آن لائن شکایات کا پورٹل بنانے کے لیے کہا ہے۔ تا کہ سفارت خانے سے شکایت کی صورت میں وزیرِ خارجہ سے رجوع کیا جا سکے۔

عمران خان نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے شکایات ملنے کے بعد پاکستان کے سعودی عرب میں تعینات سفیر سمیت سفارتی عملے کے چھ افسران کو واپس بلا لیا تھا۔ اب ان کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

’جو وزراء کارکردگی نہیں دکھائیں گے، تبدیل کر دیا جائے گا‘

وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ جو وزراء اچھی کارکردگی نہیں دکھائیں گے، انہیں تبدیل کر دیا جائے گا۔

ان کے بقول کابینہ ایک ٹیم کی صورت ہوتی ہے اور بعض وزرا بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔

’پاکستان میں کرونا ویکسین کی تیاری پر کام ہو رہا ہے‘

ایک شہری کی جانب سے عید سے قبل بازاروں کے اوقات کار مقرر کیے جانے کے سبب رش کے سوال پر وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ عید کے موقع پر گھروں میں رہیں۔ احتیاطی تدابیر اپنائے رکھیں اگر کرونا وائرس پھیلتا ہے تو حکومت لاک ڈاؤن لگانے پر مجبور ہوگی۔

انہوں نے بھارت میں کرونا سے پیدا ہونے والے حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لاک ڈاؤن کے سبب 20 کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے آ گئے ہیں۔ اسی وجہ سے اب نریندر مودی مکمل لاک ڈاؤن نہیں لگا رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں کرونا کیسز کی تعداد میں ٹھہراؤ آیا ہے اور اگر عید پر قوم نے احتیاط کی، تو امید ہے کہ اس پر قابو پا لیا جائے گا۔

ویکسی نیشن سینٹرز پر رش کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ اس وقت ویکسین کی کمی ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین پاکستان میں مقامی سطح پر تیار کی جائے۔

پاکستان: کیا لوگوں میں کرونا وائرس کا خوف ختم ہو گیا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:21 0:00

’قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی انتقامی نہیں ہے‘

ٹیلی فون کالز پر بیرون ممالک سے بیشتر پاکستانیوں نے پاکستان میں اپنی جائیداد پر قبضے کے مسائل پر وزیرِ اعظم سے مدد چاہی، جس پر عمران خان نے کہا کہ جائیداد کے مقدمات کے عدالتوں سے جلد فیصلے کے لیے تین صوبوں میں قانون سازی ہو چکی ہے اور پنجاب میں بھی اس پر جلد عمل درآمد کیا جائے گا۔

عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت نے قبضہ گروہوں کے خلاف جنگ کا آغاز کر رکھا ہے اور اب تک 21 ہزار ایکڑ زمین وا گزار کرا چکے ہیں، جس کی مالیت 27 ارب روپے بنتی ہے۔

وزیر اعظم کے مطابق حزبِ اختلاف حکومت کے ان اقدامات کو انتقامی کارروائیاں کہتی ہے، اگر یہ انتقامی کارروائی ہے تو وہ عدالت سے رجوع کیوں نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قانون کی عدم بالادستی ایک بڑا مسئلہ ہے جس کی بنیاد عدلیہ کی جانب سے آمریت کو حکومت کرنے کی اجازت سے دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ بانیٴ پاکستان محمد علی جناح ملک میں قانون کی بالادستی چاہتے تھے مگر بد قسمتی سے ایسا آج تک نہیں ہو سکا ہے۔

مسئلہ کشمیر کا ذکر

وزیرِ اعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر پر اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک وادی کی خصوصی حیثیت بحال نہیں کی جاتی، بھارت سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کسی انسانی بحران کے معاملے میں بھارت کا نام آتا ہے تو مغربی ممالک اپنے مفادات کی خاطر خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG