امریکہ: حادثے کا شکار طیارے اور ہیلی کاپٹر کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
امریکہ میں مسافر طیارہ جس ہیلی کاپٹر سے ٹکرایا ہے اسے دنیا میں جنگی محاذ اور امدادی سرگرمیوں میں استعمال ہونےو الا ایک معروف ماڈل قرار دیا جاتا ہے۔
کریش ہونے والا مسافر طیارہ امیریکن ایئرلائنز کا ’بمبارڈیئر ‘سی آر جے 700 طیارہ تھا اور اس کا تصادم فوجی ہیلی کاپٹر سکوروسکی ایچ 60 ہیلی کاپٹرسے ہوا۔
مسافر طیارے سے ٹکرانے والا سکوروسکی ایچ 60 ہیلی کاپٹر بلیک ہاک کے نام سے شہرت رکھنے والی ہیلی کاپٹرز کی فیملی سے تعلق رکھتا ہے جسے خاص طور پر جنگی محاذ کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
بلیک ہاک تیار کرنے والی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کے مطابق اس ہیلی کاپٹر میں ہتھیاروں سے پوری طرح لیس 12 فوجی سوار ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ نو ہزار پاؤنڈ (چار ہزار کلو سے زائد) سامانِ رسد یا گولہ بارود منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ ہیلی کاپٹر اپنے دو طاقت ور انجنز، ایندھن کی گنجائش اور جدید ترین سینسرز کی وجہ سے خشکی اور پانی پر کسی بھی نوعیت کے مشنز میں حصہ لے سکتے ہیں۔
ان ہیلی کاپٹرز پر سواروں کی گنجائش کی وجہ سے اسے مشکل علاقوں میں فوجی اہل کاروں کو پہنچانے اور نکالنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے قریب بدھ کی رات ایک مسافر طیارہ فوجی ہیلی کاپٹر سے ٹکرا کر دریا میں گر گیا ہے۔ امدادی کارکن کئی گھنٹوں سے سرد پانی میں ریسکیو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔
طیارہ امیریکن ایئرلائنز کی ذیلی کمپنی پی ایس اے ایئرلائنز کا تھا۔ یہ پرواز امریکی ریاست کنساس کے شہر وچیٹا سے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی آ رہی تھی۔
طیارہ کینیڈین ساختہ ’بمبارڈیئر سی آر جے – 701‘ تھا جو 2004 میں بنایا گیا تھا۔ دو انجن والے اس طیارے میں 70 مسافروں کی گنجائش تھی۔ حادثے کے وقت اس میں 60 مسافر اور عملے کے چار ارکان سوار تھے۔
جہاز سے ٹکرانے والا امریکی فوج کا بلیک ہاک ہیلی کاپٹر تربیتی پرواز پر تھا جو واشنگٹن ڈی سی سے متصل ریاست ورجینیا سے اڑا تھا۔ حکام کے مطابق اس میں تین فوجی اہلکار موجود تھے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق رات نو بجے کے قریب امیریکن ایئرلائنز کی فلائٹ 5342 واشنگٹن ڈی سی کے قریب رونلڈ ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے والی تھی۔ طیارہ جب رن وے سے صرف 2400 فٹ دور تھا جب ایک فوجی ہیلی کاپٹر سے اس کا تصادم ہوا۔
مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں تصادم کے مناظر
یہ مناظر امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے قریب مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں تصادم کے ہیں۔ بدھ کی شب مقامی وقت کے مطابق تقریباً نو بجے مسافر طیارے کو دریائے پوٹومک پر حادثہ پیش آیا۔
کنٹرول ٹاور نے ہیلی کاپٹر کو ہدایات کیوں نہیں دیں? صدر ٹرمپ کا سوشل میڈیا پر سوال
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی کے قریب مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے درمیان تصادم کو خوف ناک قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ کنٹرول ٹاور نے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کو احکامات کیوں نہیں دیے؟
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب حادثے کے کچھ دیر بعد صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ مسافر طیارہ ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے لیے اپنے درست روٹ پر تھا اور ہیلی کاپٹر سیدھا طیارے کی جانب بڑھ رہا تھا۔
صدر ٹرمپ کے مطابق یہ بالکل کلیئر رات تھی اور طیارے کی لائٹس بھی جل رہی تھیں تو ہیلی کاپٹر اوپر یا نیچے یا دائیں بائیں کیوں نہیں ہوا؟