طیارہ 400 فٹ کی بلندی پر 225 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے اڑ رہا تھا
رونلڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب دریائے پوٹومک کے اوپر حادثے سے قبل مسافر طیارہ 400 فٹ کی بلندی پر تھا۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق ریڈیو ٹرانسپونڈر سے ملنے والی معلومات کے مطابق امیریکن ایئرلائنز کے طیارے کی رفتار 225 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد تھی۔
رونلڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ پر لینڈنگ سے قبل فوج کے ہیلی کاپٹر سے ٹکرانے کے سبب دونوں دریائے پوٹومک میں گر گئے۔
کینیڈین ساختہ اس مسافر طیارے میں دو انجن تھے جب کہ اسے 2004 میں بنایا گیا تھا۔ طیارے میں 70 افراد کے سوار ہونے کی گنجائش ہے۔
تصادم کے بعد طیارہ اور ہیلی کاپٹر دریا میں گرے ہیں: میئر واشنگٹن
واشنگٹن ڈی سی کی میئر موریل باؤزر نے کہا ہے کہ تصادم کے بعد مسافر طیارہ اور ہیلی کاپٹر دونوں پانی میں گرے ہیں۔
انہوں نے تصدیق کی کہ طیارے میں 64 افراد جب کہ ہیلی کاپٹر میں تین اہلکار سوار تھے۔
رونلڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ جمعرات کی صبح تک بند
مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں تصادم کے حادثے کے بعد رونلڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ کو انتظامیہ نے مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی صبح تک بند کر دیا ہے۔
میٹرو پولیٹن واشنگٹن ایئرپورٹس اتھارٹی کے حکام نے کہا ہے کہ ریگن نیشنل ایئرپورٹ جمعرات کی صبح 11 بجے تک بند رہے گا۔
حکام کے مطابق اس علاقے میں موجود دیگر ہوائی اڈوں میں میں آپریشنز معمول کے مطابق جاری ہیں۔
اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟
- واشنگٹن ڈی سی کے قریب فضا میں ایک مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں تصادم ہوا ہے۔
- مسافر طیارہ رونلڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ پر لینڈنگ کرنے کے لیے نیچے آ رہا تھا جب دریائے پوٹومک پر ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گیا۔
- مسافر طیارے میں عملے کے چار ارکان سمیت 64 افراد سوار تھے جب کہ ہیلی کاپٹر میں تین اہلکار موجود تھے۔
- امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ریگن نیشنل ایئر پورٹ کے قریب پیش آنے والے اندوہناک حادثے سے مکمل طور پر آگاہ ہیں۔
- صدر ٹرمپ کے مطابق فوجی ہیلی کاپٹر اور مسافر طیارے میں تصادم ایک بری صورتِ حال ہے جس سے بچا جا سکتا تھا۔
- دریائے پوٹومک کے قریب ریسکیو اور سرچ آپریشن جاری ہے۔
- حادثے کے بعد رونلڈ ریگن ایئرپورٹ پر فضائی آپریشنز معطل کر دیے گئے ہیں۔