اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ ایک فلسطینی شخص نے مغربی کنارے کے علاقے میں فوجیوں کے ایک گروپ پر گاڑی چڑھا دی جس سے دو فوجی ہلاک اور دو دیگر زخمی ہو گئے۔
فوج کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ جمعہ کو اس فلسطینی ڈرائیور نے دانستہ طور پر گاڑی فوجیوں پر چڑھائی اور ان کے بقول یہ ایک "دہشت گرد" واقعہ ہے۔
حکام کے مطابق یہ فوجی فلسطینی علاقے جینن کے قریب واقع یہودی آبادی کے راستوں کی نگرانی کر رہے تھے کہ ان پر یہ "حملہ" کیا گیا۔
فوج نے بتایا کہ حملہ آور کو زخمی حالت میں گرفتار کر کے ایک اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اس کا نام الاکبھا ہے اور حکام کے مطابق یہ شخص پہلے بھی متعدد قانونی خلاف ورزیوں کے باعث جیل کاٹ چکا ہے۔
مغربی کنارے میں موجود اسرائیلی فوجی حکام نے بتایا کہ اس حملے کے بعد انھوں نے حملہ آور کے خاندان سے تعلق رکھنے والے 67 افراد کے اسرائیل میں کام کرنے کے اجازت نامے منسوخ کر دیے ہیں۔
حماس کے عسکری گروپ نے اس حملے کا خیرمقدم کیا لیکن اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے 100 دن مکمل ہونے پر حماس نے مغربی کنارے اور غزہ کے سرحدی علاقوں میں 'یوم غضب' منانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
فلسطینی مشرقی یروشلم کو مستقبل میں اپنی ریاست کا دارالحکومت تصور کرتے ہیں اور ٹرمپ کے فیصلے کو مشرق وسطیٰ کے تنازع میں اسرائیل کی طرفداری قرار دیتے ہیں۔