رسائی کے لنکس

غزہ کے 20 لاکھ فلسطینیوں کو انسانی ہمدردی کے بحران کا سامنا ہے


ایک خاتون اسرائیلی ایئر فورس کی بمباری میں تباہ ہونے والے اپنے مکان کے ملبے پر افسردہ بیٹھی ہے۔ 13 نومبر 2019
ایک خاتون اسرائیلی ایئر فورس کی بمباری میں تباہ ہونے والے اپنے مکان کے ملبے پر افسردہ بیٹھی ہے۔ 13 نومبر 2019

اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں بیس لاکھ سے زیادہ فلسطینی انسانی ہمددردی کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں اور سب سے زیادہ خطرے کا سامنا کرنے والے افراد کی زندگیاں بچانے کے لیے 348 ملین ڈالرز کی ہنگامی طور پر ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ نے حال ہی میں مقبوضہ علاقوں کے 24 لاکھ میں سے 15 لاکھ فلسطینیوں کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد برائے 2020 کا ایک منصوبہ شروع کیا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے بیشتر رہائشی ایسے ہیں، جن کی حالت بہت خراب ہے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقے کے لیے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار جیمی میک گولڈرک کہتے ہیں کہ غزہ کی لگ بھگ نصف آبادی بے روزگار ہے۔ اس تعداد میں 30 سال سے کم عمر کے ہر دس میں سے سات نوجوان ایسے ہیں جن کے پاس کوئی روزگار نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان میں چار لاکھ سے زیادہ یونیورسٹی کے گریجوایٹس ہیں جو کوئی ملازمت تلاش نہیں کر سکتے۔

اس وقت نا امیدی کی ایک فضا طاری ہے۔ لوگ صبح اٹھتے ہیں۔ موبائل فون پر جاتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ دنیا کے دوسرے حصوں میں ان کی اپنی عمر کے لوگ سفر کر ر ہے ہیں۔ تقربیات میں خوشیاں منا رہے ہیں۔ مزے کر رہے ہیں۔ ان کے پاس کاریں ہیں۔ ملازمتیں ہیں۔ لیکن غزہ میں ان کے پاس خواب تک نہیں ہیں۔ حالات نے ان سے خواب بھی چھین لیے ہیں۔

مک گولڈرک کہتے ہیں کہ غزہ میں بیشتر لوگوں کے پاس کھانے کو مناسب خوراک نہیں ہے۔ وہاں کے تمام گھرانوں میں سے 60 فیصد کو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ غزہ میں صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے۔ ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد بیرون ملک جا چکی ہے۔ ادویات، طبی سامان اور آلات کی ترسیل کم ہو چکی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ شديد بیماریوں میں مبتلا لوگ اپنا علاج نہیں کروا سکتے۔

وہ کہتے ہیں کہ اسرائیل مخالف مظاہروں کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہونے والے ہزاروں لوگوں میں سے بہت سوں کو اپنے اعضا کاٹے جانے کا خطرہ ہے کیونکہ اعضا کو کٹنے سے بچانے کے لیے جن ادویات، طبی آلات اور ڈاکٹروں کی ضرورت ہے وہ دستیاب نہیں ہیں۔

مک گولڈرک کہتے ہیں کہ اپیل کے نتیجے میں حاصل ہونے والی رقم کا بیشتر حصہ خوراک، پانی اور حفظان صحت، صحت کی دیکھ بھال اور جنسی بنیاد پر ہونے والے تشدد یا امتیازی سلوک سے بچاؤ اور دوسری اہم ضروريات پر خرچ ہو جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ انسانی ہمدردی کے منصوبے کا مقصد ان ضروريات سے نمٹنا اور لوگوں کی زندگیوں کی توقیر کی بحالی ہے۔

مک گولڈرک کا کہنا ہے کہ ہم اس حقیقت سے بھی باخبر ہیں کہ ہمیں لوگوں کا انسانی ہمدردی کی امداد پر انحصار ختم کرنا ہو گا۔ ہمیں کیش پر کام جیسے پراجیکٹس کے لیے کوشش کرنا اور اس میں بہتری لانا ہو گی۔ ہمارے پاس اس وقت 35000 افراد اپنے کام کا معاوضہ نقدی کی صورت میں حاصل کر رہے ہیں۔ ہمیں روزگار پیدا کرنے کے لیے صنعتی زونز بنانے ہوں گے۔ ہمیں زرعی اور ماہی گیری کے سیکٹرز کو بہتر بنانا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اس جانب فوری توجہ نہ دی گئی تو لوگ مستقبل میں ایک طویل عرصے تک انسانی ہمدردی کی امداد پر انحصار کرتے رہیں گے۔

XS
SM
MD
LG