اسلام آباد —
پاکستان کی عدالت عظمٰی نے انتخابی فہرستوں میں پائی جانے والی خامیوں اور مبینہ جعلی ووٹوں سے متعلق مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کراچی میں فہرستوں کی درستگی کا حکم دیا ہے اور اس کے لیے متعلقہ حکام کو فوج کی مدد لینے کا کہا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں مقدمے کی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ نے بدھ کو اپنے مختصر فیصلے میں الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ شہر میں فوج اور ایف سی کے اہلکاروں کی مدد سے انتخابی فہرستوں کی گھر گھر جا کر تصدیق کی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی شہری کا ووٹ اس کی مرضی کے بغیر کہیں اور منتقل نا کیا جائے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق کسی بھی شہری کا پتہ منتقل کرنے کے لیے اس کی رضا مندی حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ شہریوں کا صوابدیدی حق ہے کہ وہ جہاں چاہیں ووٹ دیں۔
کراچی میں ووٹوں کے مبینہ طور پر غلط اندارج سے دائر درخواستوں میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملک کے دیگر شہروں سے یہاں آباد ہزاروں افراد کے ووٹوں کا اندراج ان کے آبائی علاقوں کی بجائے کراچی میں کیا گیا جس کا نوٹس لیا جائے۔
سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کراچی میں انتخابی فہرستوں کی تصدیق کا عمل الیکشن کمیشن کو کتنے عرصے میں مکمل کرنا ہو گا۔
متحدہ قومی موومنٹ نے بھی اس مقدمے سے متعلق درخواست دائر کر رکھی تھی جس میں ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ گھر گھر جا کر ووٹوں کی تصدیق کے عمل کو صرف کراچی تک محدود نہیں کرنا چاہیئے بلکہ یہ کام ملک بھر میں ہونا چاہیئے۔
عدالت نے انتخابی فہرستوں سے متعلق مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر تے ہوئے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ وہ کراچی میں ووٹوں کی تصدیق کے عمل کے بعد نتائج سے سپریم کورٹ آگاہ کرے۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بدھ کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ موجودہ منتخب حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے جا رہی ہے اور صاف شفاف انتخابات عوام کا حق ہیں۔
’’ ملک میں صاف شفاف انتخابات ہوں، یہ حق ہے پاکستان کے عوام کا کہ وہ جسے چاہیں منتخب کریں جس کو چاہیں یہ کرسی (وزرات عظمیٰ) دے دیں۔‘‘
چیف الیکشن کمشنر نے بھی کراچی میں گھر گھر جا کر انتخابی فہرستوں کی تصدیق سے متعلق عدالتی فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ کمیشن اس عمل میں فوج کے مدد لینے کے لیے تیار ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں مقدمے کی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ نے بدھ کو اپنے مختصر فیصلے میں الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ شہر میں فوج اور ایف سی کے اہلکاروں کی مدد سے انتخابی فہرستوں کی گھر گھر جا کر تصدیق کی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی شہری کا ووٹ اس کی مرضی کے بغیر کہیں اور منتقل نا کیا جائے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق کسی بھی شہری کا پتہ منتقل کرنے کے لیے اس کی رضا مندی حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ شہریوں کا صوابدیدی حق ہے کہ وہ جہاں چاہیں ووٹ دیں۔
کراچی میں ووٹوں کے مبینہ طور پر غلط اندارج سے دائر درخواستوں میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملک کے دیگر شہروں سے یہاں آباد ہزاروں افراد کے ووٹوں کا اندراج ان کے آبائی علاقوں کی بجائے کراچی میں کیا گیا جس کا نوٹس لیا جائے۔
سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کراچی میں انتخابی فہرستوں کی تصدیق کا عمل الیکشن کمیشن کو کتنے عرصے میں مکمل کرنا ہو گا۔
متحدہ قومی موومنٹ نے بھی اس مقدمے سے متعلق درخواست دائر کر رکھی تھی جس میں ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ گھر گھر جا کر ووٹوں کی تصدیق کے عمل کو صرف کراچی تک محدود نہیں کرنا چاہیئے بلکہ یہ کام ملک بھر میں ہونا چاہیئے۔
عدالت نے انتخابی فہرستوں سے متعلق مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر تے ہوئے الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ وہ کراچی میں ووٹوں کی تصدیق کے عمل کے بعد نتائج سے سپریم کورٹ آگاہ کرے۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بدھ کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ موجودہ منتخب حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے جا رہی ہے اور صاف شفاف انتخابات عوام کا حق ہیں۔
’’ ملک میں صاف شفاف انتخابات ہوں، یہ حق ہے پاکستان کے عوام کا کہ وہ جسے چاہیں منتخب کریں جس کو چاہیں یہ کرسی (وزرات عظمیٰ) دے دیں۔‘‘
چیف الیکشن کمشنر نے بھی کراچی میں گھر گھر جا کر انتخابی فہرستوں کی تصدیق سے متعلق عدالتی فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ کمیشن اس عمل میں فوج کے مدد لینے کے لیے تیار ہے۔