پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک سرگرم سماجی کارکن خرم ذکی کو ہلاک کردیا ہے۔
پولیس کے مطابق ہفتہ کو دیر گئے نارتھ کراچی میں واقع ایک ہوٹل کے باہر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی جس سے خرم ذکی سمیت دو افراد زخمی ہوگئے۔
زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں خرم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
بتایا جاتا ہے کہ حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھے جو موقع واردات سے فرار ہوگئے۔
خرم ذکی ملک میں انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف آواز بلند کرنے والوں میں پیش پیش رہے ہیں۔
انھوں نے اسلام آباد میں واقع لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کے خلاف انتہا پسندی اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کے الزام میں مقدمات درج کرنے کے لیے درخواستیں بھی تھانے میں جمع کروائی تھیں۔
وہ صحافت کے شعبے سے بھی وابستہ رہے جب کہ سماجی ویب سائٹس پر "لیٹ اَس بلڈ پاکستان" نامی پیج بھی چلا رہے تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے خرم ذکی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے پولیس کو کارروائی کر کے فوری طور پر رپورٹ پیش کرنے کا کہا ہے۔
انسانی حقوق کی سرگرم تنظیموں نے خرم ذکی کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔