اسلام آباد —
پاکستان کے شمال مغرب میں بدھ کو دو اسکولوں کو دھماکا خیز مواد سے تباہ کر دیا گیا ۔
حکام کے مطابق پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر میں شدت پسندوں نے سرکاری پرائمری اسکول کو نشانہ بنایا جس سے اس تعلیمی ادارے کے دو کمرے مکمل طور پر منہدم ہو گئے تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
دھماکا خیز مواد کو نا کارہ بنانے والے محکمے ’بم ڈسپوزل اسکواڈ‘ کے مطابق بڈھ بیر میں اسکول کی عمارت کو تباہ کرنے کے لیے شدت پسندوں نے لگ بھگ 20 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا۔
تعلیمی ادارے کو تباہ کرنے کا دوسرا واقعہ پشاور سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں پیش آیا جہاں اکا خیل گاؤں میں سرکاری اسکول کو بارودی مواد سے منہدم کیا گیا۔
صوبہ خیبر پختونخواہ میں شدت پسندی نے حالیہ برسوں میں جہاں معاشی، سماجی اور ثقافتی شعبوں کو بری طرح متاثر کیا وہیں تعلیمی سرگرمیاں بھی اس کے اثرات سے محفوظ نہیں ہیں۔
صوبائی حکام کے مطابق گزشتہ دو سالوں کے دوران شدت پسندوں نے پشاور کے مضافات کے علاوہ قبائلی علاقوں کے قریب واقع اضلاع میں 100 سے زائد اسکولوں کو بم دھماکوں سے تباہ کیا ہے جن کی تعمیر نو انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج ہے۔
حکام کے مطابق پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر میں شدت پسندوں نے سرکاری پرائمری اسکول کو نشانہ بنایا جس سے اس تعلیمی ادارے کے دو کمرے مکمل طور پر منہدم ہو گئے تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
دھماکا خیز مواد کو نا کارہ بنانے والے محکمے ’بم ڈسپوزل اسکواڈ‘ کے مطابق بڈھ بیر میں اسکول کی عمارت کو تباہ کرنے کے لیے شدت پسندوں نے لگ بھگ 20 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا۔
تعلیمی ادارے کو تباہ کرنے کا دوسرا واقعہ پشاور سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں پیش آیا جہاں اکا خیل گاؤں میں سرکاری اسکول کو بارودی مواد سے منہدم کیا گیا۔
صوبہ خیبر پختونخواہ میں شدت پسندی نے حالیہ برسوں میں جہاں معاشی، سماجی اور ثقافتی شعبوں کو بری طرح متاثر کیا وہیں تعلیمی سرگرمیاں بھی اس کے اثرات سے محفوظ نہیں ہیں۔
صوبائی حکام کے مطابق گزشتہ دو سالوں کے دوران شدت پسندوں نے پشاور کے مضافات کے علاوہ قبائلی علاقوں کے قریب واقع اضلاع میں 100 سے زائد اسکولوں کو بم دھماکوں سے تباہ کیا ہے جن کی تعمیر نو انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج ہے۔