اسلام آباد —
پاکستان میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ صدارتی انتخابات چھ اگست کو ہی ہوں گے اور حکومت کی طرف سے ان کے انعقاد کی تاریخ میں تبدیلی کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے وفاقی وزرات قانون و انصاف نے ایک خط کے ذریعے الیکشن کمیشن سے صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی کی درخواست کی تھی۔
حکومت کا موقف تھا کہ چھ اگست کا دن رمضان کے آخری عشرے میں آ رہا ہے اس لیے متعدد قانون ساز عمرہ کی ادائیگی کے لیے ملک سے باہر ہوں گے جب کہ بعض ممبران رمضان کے آخری عشرے میں عبادات کے سلسلے میں اعتکاف میں بھی ہوں گے۔
لہذا صدارتی انتخاب میں زیادہ سے زیادہ قانون سازوں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے تاریخ تبدیل کی جائے۔
تاہم الیکشن کیمشن کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کمیشن کے ممبران نے باہمی مشاورت کے بعد وزارت قانون کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے نئے صدر کے چناؤ کے لیے انتخابات چھ اگست کو ہی کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اُدھر حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنماء اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی نے کہا ہے کہ اُن کی پارٹی میں نئے صدر کے اُمیدواروں کے ناموں پر مشاورت جاری ہے۔
’’دوسری جماعتوں سے اس سلسلے میں ہماری مشاورت جاری ہے اور آئندہ دو تین دنوں میں مسلم لیگ (ن) کے جو صدارتی اُمیدوار ہے اُن کے نام کا اعلان ہو جائے گا۔‘‘
پاکستان کے موجودہ صدر آصف علی زرداری کی پانچ سالہ مدت صدارت نو ستمبر کو مکمل ہو رہی ہے، حالیہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی شکست کے بعد اُنھوں نے صدارتی انتخابات میں حصہ نا لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
مسلم لیگ ن کو حالیہ انتخابات میں مرکز اور صوبہ پنجاب میں اکثریت ملی جب کہ بلوچستان میں اس نے قوم پرست بلوچ جماعتوں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت تشکیل دی۔
سندھ میں پیپلز پارٹی اور خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومتیں قائم ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق مسلم لیگ ن صدارتی امیدوار کے لیے سرتاج عزیز، سعید الزماں صدیقی اور ممنون حسین ناموں پر غور کر رہی ہے۔
جب کہ حزب اختلاف کی جماعت پیپلز پارٹی نے رضا ربانی کو منصب صدارت کے لیے اپنا اُمیدوار نامزد کیا ہے۔
صدارتی انتخاب کے شیڈول کے مطابق 24 جولائی تک خواہشمند امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کروا سکیں گے۔
کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 26 جولائی کو ہو گی اور 29 جولائی تک کوئی بھی امیدوار اپنے کاغذات واپس لے سکے گا۔
صدر کے انتخاب میں رائے شماری کے لیے قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ کے اراکین اہل ہوتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے وفاقی وزرات قانون و انصاف نے ایک خط کے ذریعے الیکشن کمیشن سے صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی کی درخواست کی تھی۔
حکومت کا موقف تھا کہ چھ اگست کا دن رمضان کے آخری عشرے میں آ رہا ہے اس لیے متعدد قانون ساز عمرہ کی ادائیگی کے لیے ملک سے باہر ہوں گے جب کہ بعض ممبران رمضان کے آخری عشرے میں عبادات کے سلسلے میں اعتکاف میں بھی ہوں گے۔
لہذا صدارتی انتخاب میں زیادہ سے زیادہ قانون سازوں کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے تاریخ تبدیل کی جائے۔
تاہم الیکشن کیمشن کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کمیشن کے ممبران نے باہمی مشاورت کے بعد وزارت قانون کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے نئے صدر کے چناؤ کے لیے انتخابات چھ اگست کو ہی کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اُدھر حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنماء اور وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی نے کہا ہے کہ اُن کی پارٹی میں نئے صدر کے اُمیدواروں کے ناموں پر مشاورت جاری ہے۔
’’دوسری جماعتوں سے اس سلسلے میں ہماری مشاورت جاری ہے اور آئندہ دو تین دنوں میں مسلم لیگ (ن) کے جو صدارتی اُمیدوار ہے اُن کے نام کا اعلان ہو جائے گا۔‘‘
پاکستان کے موجودہ صدر آصف علی زرداری کی پانچ سالہ مدت صدارت نو ستمبر کو مکمل ہو رہی ہے، حالیہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی شکست کے بعد اُنھوں نے صدارتی انتخابات میں حصہ نا لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
مسلم لیگ ن کو حالیہ انتخابات میں مرکز اور صوبہ پنجاب میں اکثریت ملی جب کہ بلوچستان میں اس نے قوم پرست بلوچ جماعتوں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت تشکیل دی۔
سندھ میں پیپلز پارٹی اور خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومتیں قائم ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق مسلم لیگ ن صدارتی امیدوار کے لیے سرتاج عزیز، سعید الزماں صدیقی اور ممنون حسین ناموں پر غور کر رہی ہے۔
جب کہ حزب اختلاف کی جماعت پیپلز پارٹی نے رضا ربانی کو منصب صدارت کے لیے اپنا اُمیدوار نامزد کیا ہے۔
صدارتی انتخاب کے شیڈول کے مطابق 24 جولائی تک خواہشمند امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کروا سکیں گے۔
کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 26 جولائی کو ہو گی اور 29 جولائی تک کوئی بھی امیدوار اپنے کاغذات واپس لے سکے گا۔
صدر کے انتخاب میں رائے شماری کے لیے قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ کے اراکین اہل ہوتے ہیں۔