رسائی کے لنکس

پارلیمنٹ لاجز میں ’غیر اخلاقی‘ سرگرمیوں کا الزام مسترد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ثبوت ہے تو وہ پیش کیا جائے جس کی انھوں تحقیقات کروانے کی یقین دہانی کروائی۔

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ایک رکن قومی اسمبلی کی طرف سے قانون سازوں کی رہائش گاہوں (پارلیمنٹ لاجز) میں غیر اخلاقی سرگرمیوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی انتظامات کی وجہ سے ایسی کوئی سرگرمی چھپ نہیں سکتی۔

جمشید دستی نے جمعرات کو قومی اسمبلی میں اس معاملے پر بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز میں کھلے عام شراب اور چرس کا استعمال ہوتا ہے جب کہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کے لیے ’’یہاں باہر سے لڑکیاں بھی لائی جاتی ہیں۔‘‘

جمعہ کو ایوان زیریں میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے پولیس اور اسپیشل برانچ سے ان اطلاعات کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔

’’میں اطمینان کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اب تک جو معلومات میرے پاس ہیں کہ یہ الزام جو لگا ہے یہ قطعی طور پر بے بنیاد ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر اس بارے میں کسی کے پاس شواہد تھے تو بہتر ہوتا وہ اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے لاتا۔ ان کے بقول اب بھی اگر کوئی ثبوت ہے تو وہ پیش کیا جائے جس کی انھوں تحقیقات کروانے کی یقین دہانی کروائی۔

جمشید دستی کے اس دعوے کے منظر عام پر آنے کے بعد مقامی ذرائع ابلاغ میں اس کا خوب چرچا ہوا اور ملک کے قانون سازوں کے لیے مختص رہائش گاہوں میں ایسی مبینہ سرگرمیوں پر ٹاک شوز میں خوب لے دے ہوئی۔

چودھری نثار کے بیان کے بعد جمشید دستی نے جمعہ کو قومی اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انھوں نے جو دیکھا وہ بیان کیا اور کا مقصد کسی بھی قانون ساز پر الزام عائد کرنا نہیں تھا۔

جمشید دستی
جمشید دستی
’’میں نے تو جو دیکھا وہ بتایا کہ یہاں پارلیمنٹیرینز کے علاوہ ان کے ملنے جلنے والے بھی آتے ہیں تو جو یہاں گند ہے میں نے کہا کہ اس کا نوٹس لیں، اچھا ہوتا کہ اسپیکر صاحب کل میری بات پر کہتے ہیں ہم اس کی تحقیقات کروا لیتے ہیں۔‘‘

ان کا دعویٰ تھا کہ گزشتہ رات پولیس نے پارلیمنٹ لاجز میں سب لوگوں کو چیک کیا اور ’’بہت سارا گند بھی صاف کیا‘‘۔ ان کے بقول شراب کی بوتلیں بھی ملیں اور کسی نے ایک خالی بوتل ان کے دروازے کے باہر بھی رکھ دی۔

’’یہ بھی وزیرداخلہ صاحب کو کہتا ہوں کہ یہ بوتل میں نے پولیس کو دی ہے اس کی بھی تحقیقات کریں کیونکہ بوتل تو آئی ہوئی ہے نا۔ اگر وہ میرے پاس سے برآمد ہوئی تو میری تحقیقات کریں، کیونکہ یہاں مدعی سے ہی پہلے پوچھا جاتا ہے کہ تیرے ساتھ کیا ہوا۔‘‘

جمشید دستی کا کہنا تھا کہ اپنے اس دعوے کے مطابق ثبوت پیر کو وفاقی وزیر کو پیش کریں گے اور انھوں نے درخواست کی کہ اس کی آزادانہ کمیشن سے تحقیقات کروائی جائیں۔

پاکستان میں شراب کی خریدوفروخت اور اس کا استعمال ممنوع ہے اور صرف غیر ملکی و غیر مسلم مخصوص اجازت نامے کے ذریعے اسے حاصل کرسکتے ہیں۔ تاہم غیر قانونی طور پر شراب کی خریدوفروخت کی خبریں آئے روز منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔
XS
SM
MD
LG