اسلام آباد —
پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں خسرے میں مبتلا چار بچے ہفتہ کو انتقال کر گئے جب کہ اب بھی تقریباً 16 بچے اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
خسرے سے متاثرہ یہ بچے لاہور کے میو اسپتال میں لائے گئے تھے جہاں موجود طبی عملے نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی عمریں دو سال تک ہیں۔
بچوں کو مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکوں کی مہم میں خسرے کی ویکیسن بھی شامل ہوتی ہے لیکن حالیہ برسوں میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں خسرے کو وبائی شکل اختیار کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے جس سے سینکڑوں بچوں کی اموات سامنے آ چکی ہیں۔
گزشتہ سال کے اواخر اور 2013ء کے اوائل میں صوبہ سندھ میں بھی خسرے کی وباء سے تقریباً دو ہزار سے زائد بچے متاثر اور دو سو سے زائد ہلاک ہو گئے تھے۔
نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے بھی رواں ہفتے پنجاب اور سندھ میں خسرے سے متاثرہ بچوں کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس کے تدارک کے لیے ہدایات جاری کی تھیں۔
خسرے سے متاثرہ یہ بچے لاہور کے میو اسپتال میں لائے گئے تھے جہاں موجود طبی عملے نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی عمریں دو سال تک ہیں۔
بچوں کو مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکوں کی مہم میں خسرے کی ویکیسن بھی شامل ہوتی ہے لیکن حالیہ برسوں میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں خسرے کو وبائی شکل اختیار کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے جس سے سینکڑوں بچوں کی اموات سامنے آ چکی ہیں۔
گزشتہ سال کے اواخر اور 2013ء کے اوائل میں صوبہ سندھ میں بھی خسرے کی وباء سے تقریباً دو ہزار سے زائد بچے متاثر اور دو سو سے زائد ہلاک ہو گئے تھے۔
نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے بھی رواں ہفتے پنجاب اور سندھ میں خسرے سے متاثرہ بچوں کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس کے تدارک کے لیے ہدایات جاری کی تھیں۔