پاکستان کے مرکزی بینک نے پاکستان آنے اور بیرونِ ملک جانے والے مسافروں کے لیے پاکستانی کرنسی کی حد 10 ہزار روپے مقرر کردی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے کرنسی کی حد میں اضافے کے بعد پاکستان سے باہر جانے والے اور پاکستان آنے والے مسافر اپنے ساتھ دس ہزار روپے نقد رکھ سکیں گے۔
اسٹیٹ بینک نے منگل کو ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس کے مطابق بھارت جانے اور وہاں سے آنے والے مسافروں کے لیے یہ حد لاگو نہیں ہوگی۔
اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت جانے اور وہاں سے آنے والے مسافروں کے لیے یہ حد تین ہزار روپے کردی گئی ہے جو اس سے قبل صرف 500 روپے تھی۔
اس سے قبل بھارت کے علاوہ دنیا بھر کے مسافروں کے لیے پاکستانی کرنسی لانے اور لے جانے کی حد تین ہزار روپے تھی۔
اسٹیٹ بینک کے غیر ملکی زرِمبادلہ قوانین کے مطابق نئی مقررہ حد صرف پاکستانی کرنسی نوٹوں کے لیے مخصوص ہے جب کہ مسافر 10 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی کسی بھی کرنسی کے نوٹ لے کر سفر کرسکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک حکام کے مطابق مسافروں کے لیے پاکستانی کرنسی کی مقررہ حد پر نظرِثانی بین الاقوامی مسافروں کی حقیقی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ سامان اور سہولتوں کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کو مدِنظر رکھتے ہوئے مسافروں کی آسانی کے لیے کرنسی کی مقررہ حد میں اضافہ کیا گیا ہے۔
ماضی میں بھارت اور پاکستان ایک دوسرے پر ایک دوسرے کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لیے جعلی کرنسی اسمگل کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔
بھارت نے اس سلسلے میں پہلے ہی سخت اقدامات کر رکھے ہیں جب کہ پاکستان نے بھی بھارت جانے والے مسافروں کے لیے نقد رقم کی حد کو صرف 500 تک محدود رکھا تھا جسے اب اسے بڑھا کر تین ہزار روپے کردیا ہے۔
نقد رقم کی مقررہ حد میں اضافے سے متعلق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا نوٹیفکیشن ملک بھر کی سرحدی چوکیوں اور ہوائی اڈے پر تعینات امیگریشن حکام تک پہنچا دیا گیا ہے جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔