رسائی کے لنکس

ہزاورں غریب نابینالوگوں کا مفت علاج کرنے والا پاکستانی ادارہ پی او بی ٹرسٹ


ایک اندازےکے مطابق اس وقت پاکستان میں تین سے چار لاکھ لوگ اپنی بینائی سے محروم ہیں جنہیں معمولی جراحی سے کی مدد سے آنکھوں کی روشنی لوٹائی جا سکتی ہے ۔ لیکن یا تو وسائل کی کمی یا اپنے علاقے میں آپریشن کی سہولت کے فقدان کی یا پھر علاج میں تاخیر کی وجہ سے وہ بینائی سے محروم ایک تکلیف دہ زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں اور مزید تکلیف دہ بات یہ ہے کہ ہر سال پاکستان میں مزید ہزاروں لوگ نابینا پن میں مبتلا ہو جاتے ہیں یا ان میں اس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس مسئلےمیں اپنا کردار ادا کرنے کےلیے پاکستان مسلم میڈیکل ایسو سی ایشن نے2007 میں کراچی میں آنکھوں کے نادار مریضوں کو بینائی کی روشنی لوٹانے کے لیے ان کے مفت علاج اور سرجریز فراہم کرنےکےلیے ایک ٹرسٹ قائم کیا ۔ پریوینشن آف بلائنڈ نیس ٹرسٹ، یا پی او بی، جو اس وقت کراچی میں جدید ترین آلات اور سہولیات سے لیس ایک اسپتال قائم کر چکا ہے جب کہ پاکستان بھر کے38 شہروں اور قصبوں میں سال میں دو بار آئی کیمپس لگا کر ہزاروں مریضوں کی آنکھوں کا علاج اور ان کی بینائی واپس لا چکا ہے اور یہ نیک مشن مخیر حضرات کے تعاون سے جاری رکھےہوئے ہے۔

گزشتہ دنوں ہر دم رواں ہے زندگی میں گفتگو کرتے ہوئے پی او بی ٹرسٹ کے چئیر مین ڈاکٹر مصباح العزیز نے کہا کہ پاکستان میں زیادہ تر نابینا پن موتیا کی وجہ سے ہوتا اور ان کا ٹرسٹ زیادہ تر موتیا کی وجہ سے ہونےوالے نابینا پن کو دور کرتا ہے ۔

انہوں نےکہا کہ اس ٹرسٹ کی منفرد بات یہ ہے کہ یہ مریضوں کو جدید ترین طریقے سے معیاری علاج اور سرجریز کی سہولیات بالکل مفت فراہم کرتا ہے ۔

انہوں نےکہا کہ مخیر حضرات اور امراض چشم کے رضاکار ماہرین کی مدد سے چلنے والا یہ معیاری ادارہ اب تک ایک لاکھ سے زیادہ غریب لوگوں کی سرجریز کر کےانہیں بینائی کی روشنی کا تحفہ دے چکا ہے۔

ڈاکٹر مصباح العزیز نے کہا کہ یہ ادارہ جو گلستان جوہر میں آنکھوں کےعلاج کےجدید ترین آلات سےلیس ایک اسپتال قائم کر چکا ہےجہاں ہر ماہ جب کہ وہ ہر ماہ 500 مریضوں کا مفت مگر معیاری علاج کیا جاتا ہے ۔ جب کہ کراچی کےمضافاتی علاقوں میں ماہر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم مفت آئی کیمپس لگاتی ہے جہاں لوگ دور دور سے اپنےمریضوں کو لےکر آتے ہیں ۔ ان مریضوں کےمعائنے کے بعد انہیں وہیں ادویات یا عینکیں فراہم کی جاتی ہیں اور جن مریضوں کو آپریشنز کی ضرورت ہوتی ہے انہیں ادارے کی وین ان کے گھروں سےاسپتال تک لاتی ہے اور ان کی آپریشن کے بعد انہیں واپس ان کے گھر پہنچانےکا بندو بست کرتی ہے۔

ڈاکٹر مصبا ح العزیز نے کہا کہ ان کے ٹرسٹ کی جانب سے اسی طر ح پاکستان کے 38 شہروں اور قصبوں میں پہلے تین روز یا ایک ہفتے پر محیط مفت آئی کیمپس سال میں دو بار لگائے جاتے ہیں جو ستمبر سے دسمبر اور جنوری سے مارچ کے مہینوں میں لگائے جاتے ہیں لیکن خیبر پختون خواہ میں موسم گرما میں بھی یہ کیمپ لگا دئےجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر تین دن پر محیط ان کیمپوں میں دارے کے ماہر ڈاکٹر ان کا مفت معائنہ اور ادویات فراہم کرتے ہیں اور ان میں سے آپریشن کےمریضوں کا انتخاب کرتےہیں ۔ پھر سرجنز کی ایک ٹیم کیمپوں میں جا کر جدید ترین مشینوں کی مدد سےان کی سرجری کرتی ہے اور۔آپریشن کے بعد جن مریضوں کو مزید دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے ان کےلیے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم وہاںرک کر یہ خدمت انجام دیتی ہے۔

ڈاکٹر مصباح العزیز نےکہا کہ عام طور پر آنکھوں کے اس قسم کےایک آپریشن پر تیس ہزار روپے تک خرچ ہوتے ہیں، لیکن ان کا ادارہ یہ تمام علاج مفت کرتا ہے اور اگر مخیر حٖضرات اس مشن میں شامل ہونا چاہتےہیں تو ان سے ادارہ صرف پانچ ہزار روپے کے عطیے سےایک مریض کا علاج کر دیتا ہے۔

ڈاکٹر مصبا ح العزیز . پی او بی ٹرسٹ
ڈاکٹر مصبا ح العزیز . پی او بی ٹرسٹ

انہوں نےکہا کہ عام طورپر ایک آئی کیمپ پر آٹھ سے پندرہ لاکھ روپےخرچ ہوتے ہیں جن کا بندو بست مقامی مخیر حضرات کر دیتےہیں لیکن سرجریز اور علاج کے تمام ماہرین رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ فیڈریشن ٓف پاکستان مسلم میڈیکل ایسو سی ایشن کےساتھ مل کردنیا کے28 ملکوں میں ایسےہی مفت کیمپ لگا چکا ہے اور ہر کیمپ میں 500 سے ہزار مریضوں کی سرجریز کر چکا ہے ۔

پروگرام ہر دم روں ہے زندگی میں ہیلپنگ ہینڈ یو ایس اے کے چیئر مین ڈاکٹر محسن انصاری نےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ادارہ پی او بی کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ اس نےگزشتہ سال پانچ سو مریضوں کےعلاج کو اسپانسر کیا تھا جب کہ اب وہ ہر سال گیارہ سو مریضوں کےعلاج کے اخراجات اٹھایا کرے گا۔

ڈاکٹر مصباح العزیز نے کہا کہ پاکستان میں جس تیزی سے نابینا پن میں اضافہ ہورہا ہے اس کےلیے ضروری ہے کہ آنکھوں کے آپریشنز کے مواقعوں میں اضافہ کیا جائے ۔ انہوں نے خاص طور پر حکومت پر زور دیا کہ وہ صحت سےمتعلق اپنے بجٹ میں اضافہ کرے جواس وقت اکثر صورتوں میں اتنا کم ہے کہ ان سے صرف اسپتالوں کے عملے کی تنخواہیں ہی اداہو پاتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG