اسلام آباد میں جمعہ سے دوپہر سے رات گئے تک جاری رہنے والی کل جماعتی کانفرنس 9 گھنٹے جاری رہنے کے بعد ختم ہوگئی۔ کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے حوالے سے وزیراطلاعات فردوس عاشق اعوان نے تفصیلی بریفنگ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں شامل تمام جماعتوں نے مشترکہ قرار داد پر اتفاق رائے سے منظور کرلی ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ مشترکہ اعلامیہ کی رو سے پاکستان برابری کی سطح پر تمام ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ پاکستان کی سا لمیت کا دفاع پاک فوج اور قوم کا اولین فریضہ ہے ، پاکستان کی پالیسی کا مرکزی نقطہ امن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا ون پوائنٹ ایجنڈا تھا۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں طے پایا ہے کہ پاکستان کو امداد کے ذریعے نہیں بلکہ تجارت کے ذریعے آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے تمام شرکا ء اس بات پر متفق تھے کہ مذاکرات ہونے چاہئیں۔
انھوں نے کہا کہ کانفرنس کے دوران آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا نے تمام شرکاء کے سوالات کا تفصیلی جواب دیا۔ان کے مطابق آئی ایس آئی کے سربراہ نے حقانی نیٹ ورک سے تعلق کو مسترد کردیا اور کہا کہ حقانی نیٹ ورک سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ۔ اس سلسلے میں امریکی الزامات بے بنیاد ہیں۔
عاشق اعوان نے بتایا کہ اجلاس کے شرکاء کو وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے بھی بریفنگ دی اور شرکا کو اپنے حالیہ دورہ امریکہ کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔کانفرنس کے دوران تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماوٴں نے اپنا اپنا موقف پیش کیا اور تجاویز دیں۔
اس سے قبل آل پارٹیز کانفرنس کے آغاز پر وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے سب سے پہلے سیاسی جماعتوں کے قائدین اور رہنماؤں سے مختصر خطاب کیا۔ خطاب کے فوری بعد اے پی سی کو ان کیمرہ کردیا گیااور کانفرنس میں موجود غیر متعلقہ شخصیات اور وزیراعظم ہاؤس کے دیگر اسٹاف کو کانفرنس روم سے باہر نکال دیا گیا جس کے بعد وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال ، حقانی نیٹ ورک سے متعلق الزامات سمیت دیگراہم امور کے حوالے سے شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی ۔
مقبول ترین
1