پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقوں میں آباد ہزاروں مزدوروں کو چار ماہ کے انتظار کے بعد اُس وقت ایک اچھی خبر ملی جب دونوں ممالک کے حکام کے درمیان باہمی رضامندی سے یہ طے پایا کہ پاکستان کے سر حدی شہر تفتان ٹاؤن میں قائم کیے گئے زیرو پوائنٹ کو یکم مارچ سے دوبارہ کھول دیا جائے گا ۔
ایران نے زیرو پوائنٹ گزشتہ سال اکتوبر میں اس وقت بند کر دیا تھا جب اس کے ایک سرحد ی قصبے میں ہونے والے ایک طاقت ور خودکش بم دھماکے میں پاسداران انقلاب کے تین اعلیٰ افسروں سمیت 30سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔ دھماکے کی ذمہ داری ایران کی حکومت نے جند اللہ نامی سنی انتہا پسند تنظیم پر عائد کی تھی اور الزام لگایا تھا کہ یہ اس کے شدت پسند ایران کے خلاف دہشت گر دی کی منصوبہ بندی کے لیے پاکستا ن کی سر زمین کو استعمال کررہے ہیں۔
سر حدکی بندش سے و ہ ہزاروں مزدور لو کل ٹر انسپورٹرز اور دُوکاندار،جن کا انحصارسرحد کے آرپار ہو نے والی تجارت پر ہے ،سخت معاشی مشکلات کا شکار ہوگئے تھے۔
پاکستان کے سر حد ی شہر تفتان ٹاؤن کے ناظم جلیل محمدانی کا کہنا ہے کہ سر حد بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات درپیش تھیں خصوصا طبی سہولیات کے حوالے سے چونکہ یہاں سے کوئٹہ کی نسبت زاہدان بہت قریب ہے تو مریض وہاں علاج کے لیے جایا کرتے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ تقریباً 15ہزار افراد اس سرحد کے بند ہونے کی وجہ سے بے روزگار تھے۔ زیروپوائنٹ کے دوبارہ کھلنے سے ان کے بقول لوگوں کو روزگار ملے گا اور علاقے میں تر قی ہو گی۔
پاکستان کے سر حدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ دہشت گر دی اس وقت عالمی مسئلہ بن گیا ہے جس کے خاتمے کے لیے تمام ممالک کے درمیان تعاون اشد ضروری ہے تاہم پاکستان اور ایران کی حکومتیں دونوں ممالک کے سر حدی علاقوں میں بسنے والی دس لاکھ سے زائد آبادی کی زندگی کی ضروریات اور مشکلات کو مد نظر رکھتے ہو ئے نجی شعبے میں تجارت کے فروغ کے لیے بھر پور اقدامات کر یں ۔