امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ شام میں زمینی فوج کی کارروائی "کارگر ثابت نہیں ہو گی۔"
جمعہ کو انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ شام میں روس بھی پہنچ چکا ہے اور ایران بھی اپنے مزید لوگ یہاں بھیج رہا ہے لیکن "یہ بھی موثر نہیں ہو گی کیونکہ یہ ایک ایسی حکومت کی حمایت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو شام کی غالب اکثریت کی نظر میں ایک غیر قانونی حکومت ہے۔"
صدر اوباما کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب روس اور امریکہ، شام میں فضائی کارروائیوں کے دوران ایک دوسرے کے طیاروں کو آمنے سامنے ہونے سے بچانے کے لیے ایک اصولی معاہدے تک پہنچ چکے ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ستمبر کے اواخر سے روس کی طرف سے شام میں شروع کی گئی فوجی مہم کے بعد سے یہ وہ واحد معاملہ ہے جس پر دونوں ملک متفق ہو سکے ہیں۔
لیکن ان کے بقول "حکمت عملی کے معاملے پر کوئی ذہنی مطابقت نہیں پائی جاتی۔"
امریکہ نے گزشتہ سال ستمبر سے شام میں شدت پسند گروپ داعش کے خلاف اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر فضائی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جب کہ وہ معتدل شامی باغیوں کو تربیت اور اسلحہ بھی فراہم کر رہا ہے۔
روس شام کے صدر بشار الاسد کا قریبی اتحادی ہے اور اس نے گزشتہ ماہ سے یہاں اپنی فوجی مہم شروع کی اور اس کا اصرار ہے کہ وہ داعش کے اہداف کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔
لیکن امریکہ اور مغربی ملکوں کو ماننا ہے کہ ماسکو داعش سے زیادہ ان باغیوں کو نشانہ بنا رہا ہے جو بشار الاسد کی حکومت کے خلاف برسر پیکار ہیں۔