امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے امریکی رہنماؤں اور انتظامیہ کو کرونا وائرس سے نمٹنے کے حوالے سے اقدامات پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
کالج سے پاس ہونے والے طلبہ کے لیے آن لائن منقعدہ تقریب سے خطاب میں براک اوباما نے کہا کہ وبا سے واضح ہوگیا کہ کئی حکام تو یہ تک ظاہر نہیں کر رہے کہ وہ کسی منصب پر موجود ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر براک اوباما نے 'ہسٹوریکل بلیک کالجز اینڈ یونیورسٹیز' کے کامیاب ہونے والے طلبہ سے آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم یوٹیوب، فیس بک اور ٹوئٹر پر دو گھنٹے کا خطاب کیا۔ غیر متوقع طور پر وہ کئی سیاسی موضوعات کو بھی زیر بحث لائے۔انہوں نے کئی حالیہ واقعات کا ذکر بھی کیا جب کہ وبا سمیت دیگر امور کا معاشرے اور معاشی حالات پر اثرات کا حوالہ دیا۔
سابق صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ سب سے اہم یہ ہے کہ وبا نے اس خیال کا پردہ چاک کر دیا ہے کہ کئی لوگ جن کے پاس ذمہ داریاں ہیں ان کو معلوم ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں تاہم کئی ایسے ہیں جو یہ ظاہر بھی نہیں ہونے دے رہے کہ ان پر کوئی ذمہ داری ہے۔
یہ ان کا ہائی اسکول سینئرز سے دوسرا خطاب تھا۔ جس میں ان کا مزید کہنا تھا کہ نام نہاد بڑے، بشمول خوبصورت القابات اور اہمیت کے حامل عہدے رکھنے والے وہ سب کر رہے ہیں۔ جو اچھا لگ رہا ہے۔ جو آرام دہ اور آسان ہے۔
کرونا وائرس کی صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے چیزیں بگڑ گئی ہیں۔
براک اوباما نے اپنی خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ یا کسی اور اعلیٰ امریکی عہدیدار کا نام نہیں لیا۔ تاہم انہوں نے رواں ماہ کے آغاز میں ڈونلڈ ٹرمپ کو کرونا وائرس کے حوالے سے اقدامات پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اوباما کا کالج کے کامیاب ہونے والے طلبہ سے خطاب اس بات کی علامت قرار دیا جا رہا ہے کہ وہ رواں سال امریکی صدارتی انتخابات میں انتہائی فعال کردار ادا کریں گے۔
سابق صدر نے اپنے منصب سے ہٹنے کے بعد عمومی طور پر خود کو کئی سال تک لو-پروفائل رکھا۔ متعدد بار صدر ٹرمپ نے بھی ان پر تنقید کی تاہم وہ زیادہ سامنے نہیں آئے۔
براک اوباما نے اپنے حامیوں کو کہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ وقت جوبائیڈن کی صدارتی مہم میں متحرک رہیں گے۔ جو بائیڈن ان کے دور صدارت میں نائب صدر تھے۔
سابق صدر نے طلبہ سے خطاب میں ایک جانب جہاں طلبہ کو کامیابی پر مبارک باد دی۔ وہیں ان کو مستقبل کے چیلنجز سے بھی آگاہ کیا کہ وائرس کے باعث کیا سماجی اور معاشی مشکلات ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں رواں سال فروری میں قتل ہونے والے سیاہ فام نوجوان کا بھی ذکر کیا۔
کرونا وائرس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس جیسے مرض سے اس جانب توجہ جاتی ہے کہ وہ کیا بنیادی عدم مساوات اور اضافی بوجھ ہے جس کا سامنا سیاہ فام برادری تاریخی طور پر اس ملک میں کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس کے غیر متناسب اثرات کو اپنی برادری پر دیکھتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے ہم دیکھتے ہیں کہ ایک سیاہ شخص جاگنگ کے لیے جاتا ہے تو کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ وہ اسے روک کر کچھ بھی پوچھ سکتے ہیں جب کہ وہ ان کے سوالوں کا جواب نہ دے تو وہ اسے قتل کر دیتے ہیں۔
طلبہ سے خطاب میں سابق صدر براک اوباما کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی نا انصافیاں نئی نہیں ہیں۔ تاہم اب نیا یہ ہے کہ نئی نسل بیدار ہو چکی ہے کہ وہ جانتی ہے کہ غلطیوں کو درست کیا جائے جب کہ پرانے طور طریقے اب نہیں چلیں گے۔
خیال رہے کہ بلیک کالجز اینڈ یونیورسٹیز کو پہلے ہی فنڈنگ کی کمی کا سامنا تھا اب کرونا وائرس کے باعث مزید مالی مشکلات کا پیش آ رہی ہیں۔
سابق صدر براک اوباما نے خطاب میں کامیاب ہونے والے طلبہ پر زور دیا کہ کامیاب ہونے والے نوجوانوں کو ملک کے حالیہ چلینجز سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔ وہ تمام خیالات پیچھے چھوڑ دینے چاہیے جس سے ہم تقسیم ہوں۔