نائیجیریا کے شمال مشرقی علاقے میں منگل کے روز ایک مسجد اور ایک مارکیٹ کو ہدف بنا کر کیے گئے خودکش بم دھماکوں میں 60 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ دھماکے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس اعلان کے ایک روز بعد ہوئے ہیں جس میں انہوں نے عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں زیادہ مدد دینے کا اعلان کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق دونوں خودکش بم دھماکے دو نوعمر لڑکوں نے کیے ۔ یہ دھماکے ریاست اداماوا کے صدر مقام یولا سے تقریباً 125 میل کےفاصلے پر واقع قصبے موبی میں ایک گھنٹے کے وقفے سے ہوئے۔
ہنگامی صورت حال سے متعلق ادارے این ای ایم اے کے عہدے دار امام غارکی نے بتایا کہ پولیس اور ریڈ کراس کے کارکنوں کو 26 افراد کی نعشیں ملی ہیں جب کہ 56 افراد زخمی ہیں جن میں سے 11 کی حالت تشویش ناک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شديد زخمیوں کو علاج کے لیے یولا کے فیڈرل میڈیکل سینٹر میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
موبی کے جنرل اسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پاس 37 نعشیں لائی گئی ہیں جب کہ امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے ایک کارکن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس نے 42 نعشیں گنی ہیں جب کہ 68 افراد زخمی ہیں۔
تدفین کی رسومات میں شرکت کرنے والے دو مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی بتائی جار رہی ہے۔ اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
ایک مقامی باشندے محمد حمیدو کا کہنا تھا کہ جنازہ پڑھنے کے بعد جب میں نے نعشیں گنی تو وہ 68 تھیں ۔ کئی نعشیں متاثرہ خاندان اپنے ساتھ لے جا چکے تھے۔
ایک اور شخص عبدالہی لباران نے بتایا کہ ہم نے 73 تازہ قبریں دیکھی ہیں ۔ جب کہ اسپتال میں کئی لا وراث نعشیں پڑی ہوئی تھیں۔
نائیجیریا میں حملوں کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں تضاد ہونا معمول کی بات ہے۔ سرکاری حکام اکثر أوقات تعداد گھٹا کر بتاتے ہیں۔
خودکش حملوں کے فوراً بعد لوگوں کا دھیان بوکو حرام کی طرف چلا گیا۔ تاہم ابھی تک بوکوحرام یا کسی اور عسکری گروپ نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔
نائیجیریا میں سخت گیر اسلامی قوانین کے نفاذ کے حامی گروپ بوکو حرام کی جانب سے 2009 میں شروع کی جانے والی شورش میں اب تک 20 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔