کراچی —
صوبہ سندھ میں ایک نئے ضلع ’سجاول‘ کا اضافہ ہوگیا ہے۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے اس حوالے سے ضروری دستاویزات پر دستخط بھی کردیئے ہیں۔ یوں سجاول سندھ کا 28واں ضلع بن گیا ہے۔
شاید یہ بات آپ کی معلومات میں اضافے کا سبب ہو کہ ضلع ٹھٹھہ پاکستان بننے کے ایک سال بعد تک صوبے کا دارالحکومت تھا۔ لیکن، 1948ء میں اسے علیحدہ حیثیت دے دی گئی۔ تاہم، رقبے کے حوالے سے دیکھیں تو یہ آج بھی سندھ کا دوسرا سب سے بڑا ضلع ہے۔ اس کا مجموعی رقبہ سترہ ہزار تین سو پینتیس مربع کلومیٹر ہے۔
دریائے سندھ اس ضلع کے درمیان میں سے ہوکر گزرتا ہے۔ لہذا، سندھ ریونیو ڈپارٹمنٹ نے اس کی تقسیم بھی دریا کی گزرگاہ کے لحاظ سے کی ہے۔ محکمے کی جانب سے جاری نوٹیفیکشن کے مطابق12اکتوبر 2013ء سے دریائے کی دائیں جانب والا حصہ اولڈ ٹھٹھہ جبکہ بائیں جانب والا حصہ ضلع سجاول میں شمار ہوگا۔
میر پور ساکرو کی 30یونین کونسلیں،گھوڑا باڑی، کیٹی بندر اور ٹھٹھہ تعلقہ ضلع ٹھٹھہ کے حصے میں ہیں؛ جبکہ نئے ضلع میں میرپور بٹھورو، شاہ بندر، کھارو چھان کے کچھ دیہات اور جاتی کے علاقے شامل ہوں گے۔
وزیر بلدیات اویس مظفر کا تعلق ضلع ٹھٹھہ کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 88 گھوڑا باری سے ہے۔ وہ مکمل طور پر نئے ضلع کے حق میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے ضلع سے شہر کے انتظامی امور خوش اسلوبی سے چلانے میں مدد ملے گی۔ دراصل ضلع کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ ضلع سجاول وجود میں آئے۔ لہذا، پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے یہ مطالبہ عوام کے اصرار پر کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب سے نئے ضلع کا اعلان ہوا ہے شہر میں جشن کا سماں ہے اور اس کے حق میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔
سجاول سے متعلق کچھ اعداد وشمار
ضلع سجاول چار تحصیلوں، 25 یو سیز، 8 سرکلز، 40تپوں اور 358 دیہہ پر مشتمل ہے۔ اس کا مجموعی رقبہ 1962159 ایکڑ ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی کل آبادی پانچ لاکھ تین ہزار سات سو چھیالیس ہے۔ علاقے سے قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی2 نشستیں مختص ہوں گی۔
سجاول کو ضلع کا درجہ ملنے کی خوشی میں سجاول، جاتی، چوہڑ جمالی، دڑو، بیلو، میرپور بٹھورو سمیت ضلع کی تمام عوام نے خیرمقدم کیا ہے۔ تاریخی حوالوں کے مطابق 1990ء سے عوام سجاول کو ضلع بنانے کے حق میں تھی۔2004ء میں بھی پاکستان پیپلز پارٹی نے اس کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
شاید یہ بات آپ کی معلومات میں اضافے کا سبب ہو کہ ضلع ٹھٹھہ پاکستان بننے کے ایک سال بعد تک صوبے کا دارالحکومت تھا۔ لیکن، 1948ء میں اسے علیحدہ حیثیت دے دی گئی۔ تاہم، رقبے کے حوالے سے دیکھیں تو یہ آج بھی سندھ کا دوسرا سب سے بڑا ضلع ہے۔ اس کا مجموعی رقبہ سترہ ہزار تین سو پینتیس مربع کلومیٹر ہے۔
دریائے سندھ اس ضلع کے درمیان میں سے ہوکر گزرتا ہے۔ لہذا، سندھ ریونیو ڈپارٹمنٹ نے اس کی تقسیم بھی دریا کی گزرگاہ کے لحاظ سے کی ہے۔ محکمے کی جانب سے جاری نوٹیفیکشن کے مطابق12اکتوبر 2013ء سے دریائے کی دائیں جانب والا حصہ اولڈ ٹھٹھہ جبکہ بائیں جانب والا حصہ ضلع سجاول میں شمار ہوگا۔
میر پور ساکرو کی 30یونین کونسلیں،گھوڑا باڑی، کیٹی بندر اور ٹھٹھہ تعلقہ ضلع ٹھٹھہ کے حصے میں ہیں؛ جبکہ نئے ضلع میں میرپور بٹھورو، شاہ بندر، کھارو چھان کے کچھ دیہات اور جاتی کے علاقے شامل ہوں گے۔
وزیر بلدیات اویس مظفر کا تعلق ضلع ٹھٹھہ کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 88 گھوڑا باری سے ہے۔ وہ مکمل طور پر نئے ضلع کے حق میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے ضلع سے شہر کے انتظامی امور خوش اسلوبی سے چلانے میں مدد ملے گی۔ دراصل ضلع کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ ضلع سجاول وجود میں آئے۔ لہذا، پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے یہ مطالبہ عوام کے اصرار پر کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب سے نئے ضلع کا اعلان ہوا ہے شہر میں جشن کا سماں ہے اور اس کے حق میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔
سجاول سے متعلق کچھ اعداد وشمار
ضلع سجاول چار تحصیلوں، 25 یو سیز، 8 سرکلز، 40تپوں اور 358 دیہہ پر مشتمل ہے۔ اس کا مجموعی رقبہ 1962159 ایکڑ ہے۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی کل آبادی پانچ لاکھ تین ہزار سات سو چھیالیس ہے۔ علاقے سے قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی2 نشستیں مختص ہوں گی۔
سجاول کو ضلع کا درجہ ملنے کی خوشی میں سجاول، جاتی، چوہڑ جمالی، دڑو، بیلو، میرپور بٹھورو سمیت ضلع کی تمام عوام نے خیرمقدم کیا ہے۔ تاریخی حوالوں کے مطابق 1990ء سے عوام سجاول کو ضلع بنانے کے حق میں تھی۔2004ء میں بھی پاکستان پیپلز پارٹی نے اس کے حق میں ووٹ دیا تھا۔