نیپال میں تباہ کن زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 7000 سے تجاوز کر گئی ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ اب ملبے تلے دبے کسی شخص کے زندہ بچنے کی امیدیں معدوم ہو چلی ہیں۔
گزشتہ ہفتہ کو 7.8 شدت کے زلزلے سے دارالحکومت کٹھمنڈو اور گرد و نواح میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی اور مرنے والوں میں اکثریت کا تعلق بھی ان ہی علاقوں سے بتایا جاتا ہے۔
تین روز قبل دو افراد کو مختلف عمارتوں کے ملبے سے تقریباً پانچ روز کے بعد زندہ نکالا گیا تھا لیکن اب مزید وقت گزرنے کے باوجود ملبے تلے دبے افراد کی تلاش کرنے والوں کو کوئی زندہ شخص نہیں ملا ہے۔
وزیر داخلہ لکشمی دھکل کا کہنا ہے کہ اب یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہو گا کہ اگر ملبے تلے کسی کو زندہ رہنے کے لیے ہوا کا کوئی راستہ میسر آیا ہو۔
اقوام متحدہ کے مطابق زلزلے سے 80 لاکھ کے قریب افراد متاثر ہوئے جن میں سے 20 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔
زندہ بچ جانے والے متاثرین بھی حکومت اور دیگر امدادی اداروں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بے گھر افراد کے لیے خوراک اور پانی کی فراہمی کو تیز کریں۔
بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈ کراس نے اپنی ویب سائٹ پر یہ انتظام کیا کہ نیپال میں اگر کسی کا کوئی دوست یا رشتہ دار لاپتا ہے تو وہ اس کی اطلاع دے سکتا ہے۔