رسائی کے لنکس

نواز شریف جیل سے جناح اسپتال منتقل


نواز شریف، فائل فوٹو
نواز شریف، فائل فوٹو

سابق وزیراعظم نوازشریف کو جناح اسپتال لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔ اُن کے ذاتی معالج نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لیے جلد از جلد کارڈیک مانیٹرنگ کے انتظام کا مطالبہ کیا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کو خراب طبیعت کے باعث ایک مرتبہ پھر کوٹ لکھپت جیل سے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہیں سخت سيکورٹی ميں جيل سے اسپتال لايا گيا، جہاں نون ليگ کے کارکن پہلے سے موجود تھے۔

اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور علامہ اقبال ميڈيکل کالج کے پرنسپل داخلی دروازے پر موجود تھے۔ طبی عملے نے نوازشريف کی خيريت دريافت کی اور انہيں علاج کي سہولتوں سے متعلق آگاہ کيا۔

پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج پروفيسر ڈاکٹر عارف تجمل نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جناح اسپتال میں تمام ضروری سہولتیں موجود ہیں اور سابق وزیر اعظم کے علاج کے لیے ماہر اور تجربہ کار ڈاکٹروں پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

“پیتھالوجی اور کارڈک کے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کو فائنل کر دیا گیا ہے۔ وہ سب نواز شریف کا معائنہ کرنے کے بعد ہی کچھ بتا سکیں گے کہ علاج کس طرح سے شروع کیا جائے۔ اُن کی پرانی میڈیکل ہسٹری کو دیکھیں گے اگر کوئی نئے ٹیسٹ کرانے پڑے تو کرائیں گے”۔

نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان خان علاج کی سہولتوں پر غيرمطمئن دکھائي دئيے۔

ان کا کہنا تھا، “میں علاج کی سہولتوں سے مطمئن نہیں ہوں۔ ایسا اسپتال ہونا چاہیے جہاں امراض قلب کی بہتر سہولتیں موجود ہوں۔ چوبیس گھنٹے نواز شریف کو کارڈیک مانیٹرنگ چاہیے”۔

نواز شریف کو اسپتال منتقل کیے جانے پر پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ن لیگ کے قائد ین کی طرف سے پروپگینڈا کیا جا رہا ہے کہ پنجاب حکومت نے نواز شریف کے لیے جو نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دیا ہے اس کا ایک سربراہ گائنا کالوجسٹ ہے۔ انہوں نے اپنے آپ کو خود مذاق کا نشانہ بنایا ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے نوازشریف کے لیے چار رکنی بورڈ بنایا ہے۔

“یہ ایک مکمل اور جامع میڈیکل بورڈ ہے۔ بورڈ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عارف تجمل ہیں، جو جناح اسپتال کے پرنسپل ہیں۔ پروفیسر عارف تجمل کو انتظامی سربراہ ہونے کی وجہ سے بورڈ کا سربراہ بنایا گیا ہے۔ بورڈ میں کارڈیالوجسٹ زبیر اکرم، یورلواجسٹ اور میڈیسن کے پروفیسر بھی شامل ہیں۔ پنجاب حکومت نواز شریف کی بیماری کے حوالے سے کسی قسم کی سیاست نہیں کرنا چاہتی”۔

نواز شریف کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے کے لیے گزشتہ روز پنجاب کے محکمہ داخلہ پنجاب نے ایک خصوصی مراسلہ جاری کیا تھا۔ اس سے پہلے سابق وزيراعظم کو رواں ماہ 2 فروری کو 5 دن کے لیے سروسز اسپتال ميں بھی زيرعلاج رکھا گيا تھا۔

سروسز اسپتال کے ميڈيکل بورڈ نے نوازشريف کے دل کا علاج کرانے کی سفارش کی تھی۔

XS
SM
MD
LG