پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف نے الیکشن کیس کا فیصلہ سنانے والے سپریم کورٹ کے تین رُکنی بینچ کے خلاف حکومت سے سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
منگل کو لندن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ نہیں ہے بلکہ 'ون مین شو' ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ان ججز کے خلاف چارج شیٹ ہے۔
اُن کے بقول یہ نہیں ہو سکتا کہ چیف جسٹس ملک کا وزیرِ اعظم بھی بن جائے، چیف الیکشن کمشنر بھی اور پارلیمنٹ کا کردار بھی سنبھال لے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے آگے چلنا ہے تو پارلیمنٹ کو اپنی طاقت دکھانی ہو گی۔ یہاں بار بار وزرائے اعظم کو 'کک آؤٹ' کیا جاتا ہے اور آمروں کے گلے میں ہار پہنائے جاتے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم کے بقول "آمروں کے لیے نظریہ ضرورت ایجاد کیا جاتا ہے۔ آمروں کو گلے لگایا جاتا ہے اور انہیں ہار پہنائے جاتے ہیں۔ جو آئین توڑتے ہیں انہیں آئین میں ترمیم کرنے کے اختیار دیے جا رہے ہیں۔ ہم جیسے منتخب وزرائے اعظم کو ایک دھکا اور دیا جاتا ہے۔"
سابق وزیرِ اعظم کے بقول "ایک جج نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ وزیرِ اعظم کو پتا ہونا چاہیے کہ اڈیالہ جیل میں بہت جگہ ہے۔ مجھے نہیں سمجھ آ رہی کہ اب ہم پارلیمنٹ کو سپریم کیسے کہیں کیوں کہ آج پارلیمنٹ کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی ہے۔"
نواز شریف نے یہ پریس کانفرنس ایسے وقت میں کی ہے جب منگل کو ہی سپریم کورٹ کے تین رُکنی بینچ نے الیکشن التوا کیس میں 14 مئی کو الیکشن کرانے کا حکم دیا ہے۔
بینچ کی سربراہی چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے کی جب جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی بینچ میں شامل تھے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور دیگر اتحادی جماعتوں نے عدالتی فیصلے کو مسترد کیا ہے۔
نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ اگر اس طرح کے فیصلے آئیں گے تو ڈالر 500 روپے کا ہو جائے گا اور سبزی بھی 500 روپے فی کلو ملے گی۔
خیال رہے کہ اس کیس سماعت کے دوران چیف جسٹس اور دیگر فاضل ججز یہ ریمارکس دیتے رہے ہیں کہ وہ آئین اور قانون کے تحت فیصلہ کریں گے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی یہ ریمارکس دیے تھے کہ اسمبلی کی تحلیل کے 90 روز کے اندر انتخابات ہونا ضروری ہیں۔