رسائی کے لنکس

خلائی گاڑی پارکر کا چھ سالہ تاریخی سفر اختتام کے قریب، منزل سورج ہے


ناسا کی خلائی گاڑی پارکر اس سال دسمبر میں 60 لاکھ کومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد سورج کی بیرونی فضا میں داخل ہو جائے گی۔ یہ سفر چھ سال میں مکمل ہو رہا ہے۔
ناسا کی خلائی گاڑی پارکر اس سال دسمبر میں 60 لاکھ کومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد سورج کی بیرونی فضا میں داخل ہو جائے گی۔ یہ سفر چھ سال میں مکمل ہو رہا ہے۔

ناسا کا ایک راکٹ گزشتہ پانچ برس سے سورج کی طرف بڑھ رہا ہے۔سائنس دانوں کو توقع ہے کہ اس سال کے آخر میں وہ اپنا 96 فی صد سفر مکمل کر کے سورج کے انتہائی قریب پہنچ کر اس کی بیرونی فضا میں داخل ہو جائے گا۔ یہ اتنا ہی اہم اور بڑا ریکارڈ ہے جو انسان نے 20 جولائی 1969 میں چاند پر اپنا پہلا قدم رکھ کر قائم کیا تھا۔

ناسا نے پارکر نامی خلائی گاڑی 12 اگست 2018 کو سورج کے تاریخی سفر پر روانہ کی تھی۔پارکر میں خصوصی سائنسی آلات نصب ہیں جو سورج کی فضا، وہاں کے درجہ حرارت اور سورج سے خارج ہونے والی مقاطیسی لہروں کے ارتعاش کی پیمائش سمیت مختلف نوعیت کا ڈیٹا اکھٹا کر کے زمینی مراکز کو روانہ کریں گے۔

زمین سے سورج کا فاصلہ 9 کروڑ 30 لاکھ میل یعنی 15 کروڑ کلومیٹر ہے۔ سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے میں 8 منٹ اور 20 سیکنڈ لگتے ہیں۔ جب سورج کی پہلی کرن زمین کی سطح سے ٹکراتی ہے تو اصل میں اس وقت سورج اس مقام پر موجود نہیں ہوتا جب پہلی کرن نے وہاں سے اپنا سفر شروع کیا تھا۔

خلائی سائنس کے ماہرین نے بتایا ہے کہ 2024 کے آخر تک پارکر 60 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کرنے کے بعد سورج کی دہکتی ہوئی بیرونی تہوں کے انتہائی قریب پہنچ جائے گا جو ایک نیا ریکارڈ ہو گا۔

ناسا کی خلائی گاڑی پارکر سورج کے تاریخی سفر پر روانہ ہو رہی ہے۔12 اگست 2018
ناسا کی خلائی گاڑی پارکر سورج کے تاریخی سفر پر روانہ ہو رہی ہے۔12 اگست 2018

سورج آگ کا دہکتا ہوا بہت بڑا گولا ہے جس میں ایٹموں کی ٹوٹ پھوٹ سے بے پناہ حرارت اور روشنی پیدا ہو رہی ہے۔ سورج کا ایک طاقت ور مقناطیسی میدان ہے جس کی مقناطیسی لہروں میں ارتعاش پیدا ہوتا رہتا ہے۔ مقناطیسی میدان کا یہ مد وجزر زمین کے مواصلاتی نظام سمیت کئی چیزوں کو متاثر کرتا ہے۔

سورج کی سطح کا درجہ حرارت 10 ہزار ڈگری فارن ہائیٹ سے زیادہ ہے جب کہ حیریت انگیز طور پر سورج کی بیرونی فضا اس کی سطح کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ گرم ہے۔

ناسا کی خلائی گاڑی پارکر کا سفر نہ صرف خلائی تحقیق میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے بلکہ اس کی رفتار بھی ناقابل یقین حد تک زیادہ ہے۔ آپ کو یہ جان کر یقیناً حیرانی ہو گی کہ پارکر 7 لاکھ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر رہا ہے۔

اس تیز رفتاری کا اندازہ آپ اس بات سے لگا لیں کہ اگر اسے نیویارک سے ٹوکیو بھیجا جائے تو یہ صرف ایک منٹ میں وہاں پہنچ جائے گا۔انسان کی بنائی ہوئی کسی گاڑی کی یہ رفتار اب تک کی تاریخ کی سب سے زیادہ رفتار ہے۔

سورج کے تاریخی سفر پر بھیج جانے والی خلائی گاڑی پارکر اپنی تکمیل کے آخری مراحل میں۔ 6 جولائی 2018
سورج کے تاریخی سفر پر بھیج جانے والی خلائی گاڑی پارکر اپنی تکمیل کے آخری مراحل میں۔ 6 جولائی 2018

امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے پارکر پراجیکٹ کے ایک سائنس دان ڈاکٹر نور روفی کا کہنا ہے کہ پارکر کا مشن پوری انسانیت کے لیے ایک یادگار کارنامہ ہے۔ یہ بنیادی طور پر ایک سیارے پر اترنے کے ہی مساوی ہے۔

سورج صرف ایک سیارہ ہی نہیں ہے بلکہ ایک انتہائی گرم دہکتی ہوئی بھٹی ہے۔ پارکر سورج پر تو نہیں اترے گا لیکن اس کے گرد گردش کے دوران وہ کئی بار اس کی بیرونی فضا کے انتہائی قریب سے ضرور گزرے گا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے سورج کے مدار کے گرد اپنی اس گردش کے دوران متعدد بار وہ اس کی بیرونی فضا کے اتنا قریب بھی چلا جائے گا جہاں درجہ حرارت 1400 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہاں توانائی کی لہروں کے ذرات سے چارج ہونے والی طاقت ور شمسی ہوائیں موجود ہوتی ہیں۔

پارکر سورج کی بیرونی فضا کے قریب پرواز کی ایک تصوراتی تصویر۔
پارکر سورج کی بیرونی فضا کے قریب پرواز کی ایک تصوراتی تصویر۔

فلکیاتی ماہرین نے پارکر کی تیاری میں اس چیز کو خاص طور پر مدنظر رکھا ہے کہ سورج کے دہکتے ہوئے ماحول کے قریب سے گزرتے ہوئے اس میں نصب آلات حرارت سے محفوظ رہیں اور سائنسی ڈیٹا اکھٹا کرنے کے ساتھ ساتھ اسے زمینی مراکز پر بھیجنے کا عمل جاری رکھیں۔

پارکر اپنے اس سفر کے آغاز سے ہی زمین پر سائنسی ڈیٹا بھیج رہا ہے جس سے سائنس دانوں کو سورج سے خارج ہونے والی توانائی کے بارے میں معلومات حاصل ہو رہی ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پارکر مشن اس بارے میں مستند معلومات مہیا کرے گا کہ سورج کی فضا اس کی سطح کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ گرم کیوں ہے جہاں درجہ حرارت 10 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر تک چلا جاتا ہے۔

ناسا نے سورج کے جانب راکٹ روانہ کر دیا
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:52 0:00

سورج کی طرح ، ہماری زمین کا بھی مقناطیسی میدان ہے۔ ہمارے برقی مواصلاتی نظام اور آلات زمین کے مقناطیسی میدان سے مطابقت رکھتے ہیں ۔ چونکہ سورج کا مقناطیسی میدان اور لہریں زیادہ طاقت ور ہوتی ہیں اس لیے جب سورج پر مقناطیسی طوفان آتے ہیں تو اس کی لہریں ہمارے زمین کے مقناطیسی میدان کو متاثر کرتی ہیں جس سے مواصلاتی نظاموں میں خلل پڑتا ہے اور خلا میں سفر کرنے والے جانداروں کی صحت کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پارکر سے حاصل ہونے والی معلومات شمسی مقناطیسی طوفانوں کی بہتر اور مستند پیش گوئیاں کرنےمیں مددگار ثابت ہو سکیں گی۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG