رسائی کے لنکس

ناسا کے خلائی کیپسول ’اورین‘ کی چاند کے قریب پرواز


یہ خلائی جہاز چاند کی سطح سے محض 130 کلومیٹر دور سے گزرا۔
یہ خلائی جہاز چاند کی سطح سے محض 130 کلومیٹر دور سے گزرا۔

عشروں کے وقفے کے بعد ناسا نے اپنا چاند کا مشن دوبارہ شروع کرتے ہوئے ایک طاقت ور راکٹ کے ذریعے اورین نامی جس خلائی جہاز کو چاند کی جانب روانہ کیا تھا، اس کا مشن اب اپنے اختتامی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور پیر کے روز خلائی جہاز نے چاند کے نزدیک پرواز کرتے ہوئے واپسی کے سفر کا آغاز کیا۔ اس کے ساتھ ہی ناسا کا یہ مشن جسے آرٹیمس ون کا نام دیا گیا ہے، اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے۔

چاند کے گرد گردش کے دوران خلائی جہاز کا چاند کی سطح سے کم سے کم فاصلہ 130 کلو میٹر رہا۔ جس دوران جہاز میں نصب آلات کے ذریعے سائنس دانوں نے کچھ تجربات کیے جن کا مقصد آرٹیمس مشن کی مستقبل کی پروازوں میں خلابازوں کو سہولت اور ضروری معلومات فراہم کرنا ہے۔

ناسا کے اس مشن کا مقصد چاند کی سطح پر ایک بار پھر خلاباز اتارنا ہے۔ چاند کے لیے زمین سے آخری انسانی پرواز اپالو 17 کی تھی جو دسمبر 1972 میں ہوئی۔ جب کہ چاند پر پہلا انسان اپالو گیارہ کے ذریعے جولائی 1969 میں اتارا گیا تھا۔

ناسا کا اورین نامی خلائی جہاز یا کیپسول چاند کے گرد گردش کر رہا ہے۔ 25 نومبر 2022
ناسا کا اورین نامی خلائی جہاز یا کیپسول چاند کے گرد گردش کر رہا ہے۔ 25 نومبر 2022

سائنس دان چاند سے آگے کی منزلوں کی جانب دیکھ رہے ہیں اور چاند پر خلابازوں کے اترنے کےبعد ممکنہ طور پر مریخ کے سفر کی شروعات کی جائیں گی۔

آرٹیمس ون مشن کے دوران خلائی جہاز اورین سے زمینی مرکز تک پیغام رسانی کا سلسلہ اس وقت آدھے گھنٹے کے لیے ٹوٹ گیا تھا جب وہ چاند کی دوسری جانب تھا۔ چاند کا یہ حصہ زمین سے اوجھل ہے اور چاند کی گردش کی بنا پر یہ زمین سے کبھی دکھائی نہیں دیتا۔ خلانوردوں نے مشاہدہ اپالو مشنوں کے زمانے میں خلاباز اس کا مشاہدہ کر چکے ہیں لیکن کبھی کسی خلاباز چاند کے اس حصے پر نہیں اتارا گیا۔

اورین پروگرام کی ڈپٹی منیجر ڈیبی کورتھ کا کہنا ہے کہ وہ اس خلائی جہاز کی کارکردگی پر بہت خوش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب اورین کے سگنلز دوبارہ بحال ہوئے تو زمین مرکز کی سکرینوں پر چاند کاخوبصورت نظارہ دوبارہ سے دکھائی دینے لگا۔ بقول ان کے کمرے میں موجود ہر شخص ایک دم رک کر اس کا نظارہ کرنے لگا۔

ناسا کے اورین طیارے نے امریکی ریاست فلوریڈا سے 16 نومبر کو پرواز کی تھی۔ یہ طیارہ 25 دنوں کے سفر کے بعد اتوار کے روز سین ڈیاگو کے قریب بحر اوقیانوس میں گر جائے گا جہاں سے اسے نکال کر امریکی نیوی کے بحری جہاز میں واپس لایا جائے گا۔

آرٹیمس مشن کے منیجر مائیک سارافین کے مطابق زمین پر واپسی تک یہ طیارہ 14 لاکھ میل کا سفر طے کر چکا ہو گا۔

زمین کےکرہ ہوائی میں دوبارہ داخل ہونے کے وقت اس طیارے کی سطح پر موجود ان حفاظتی پرتوں کا امتحان ہو گا جسے اورین کے اندرونی حصے کو حرارت سے محفوظ رکھنے کے لیے لگایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ زمین کی کشش ثقل کے باعث تیزی سے زمین کی طرف بڑھتے ہوئے ہوا کی رگڑ سے اورین کی بیرونی سطح کا درجہ حرارت 2800 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہوتا ہے۔ یہ اس قدر زیادہ درجہ حرارت ہے کہ زمین کی طرف بڑھنے والے شہاب ثاقب زمین پر پہنچنے سے پہلے ہی جل کر راکھ ہو جاتے ہیں اور زمین محفوظ رہتی ہے۔

ناسا کو چاند پر راکٹ بھیجنے میں تاخیر کیوں ہوئی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:34 0:00

آرٹیمس پروگرام کے تحت امریکہ چاند پر ایک مستقل ٹھکانہ بنانا چاہتا ہے تاکہ مستقبل میں مریخ کی جانب سفر کے لیے اسے ایک منزل کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔

ناسا نے اپنے اس مشن کا نام قدیم یونائی دیو مالائی دیوی آرٹیمس کے نام پر رکھا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے یونائی اساطیری کہانیوں میں آرٹیمس اپالو دیوتا کی بہن ہے۔اور یہ تو آپ کو معلوم ہو گا ہی کہ ناسا کے چاند کی جانب پہلے مشن کا نام اپالو تھا جس کے ذریعے انسان نے پہلی بار چاند کی سرزمین پر اپنے قدم رکھے تھے۔

ناسا کے سائنس دانوں کو توقع ہے کہ اپالو دیوتا کی طرح یونائی دیوی آرٹیمس اس کے خلابازوں کو چاند نگر سے بہت آگے مریخ تک کامیابی سے پہنچائے گی۔

آرٹیمس ون کے کامیاب تجربے کے بعد ناسا اپنے دوسرے مشن آرٹیمس ٹو کے ذریعے خلاباز چاند کے سفر پر روانہ کرے گا، لیکن یہ خلاباز چاند کی سطح پر نہیں اتریں گے اور ’اورین‘ کے اندر ہی اپنے تجربات مکمل کریں گے ۔

ناسا 2025 تک آرٹیمس تھری کے ذریعے خلابازوں کو چاند پر اتارنا چاہتا ہے جس میں ایک خاتون خلاباز بھی شامل ہو گی۔

اس خبر کے لیے کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG