سال 2014 میں ریلیز ہونے والی پاکستان کی بلاک بسٹر فلم ’نامعلوم افراد‘ کا سیکوئل ’نامعلوم افراد ٹو‘ دو ماہ بعد ریلیز ہونے والا ہے۔ دو ماہ بعد یعنی عیدالاضحیٰ پر۔ پہلی فلم بھی تین سال پہلے اسی موقع پر ریلیز کی گئی تھی اور ہٹ، سپرہٹ ثابت ہوئی تھی۔
لگتا ہے کہ اس کے ڈائریکٹر و پروڈیوسر نبیل قریشی اور فضاء علی مرزا کو عیدالاضحیٰ کا مہینہ راس آگیا ہے تبھی دونوں فلموں کی ریلیز کے لئے اس موقع کو چنا گیا ہے۔ خیر اس میں دیکھنے والوں کا بھی فائدہ ہے، انہیں اس بہانے ایک اچھی فلم دیکھنے کو مل جاتی ہے۔
’نامعلوم افراد ٹو‘ کی تعارفی تقریب گزشتہ ہفتے کراچی کے ایک سنیما ہال میں منعقد ہوئی۔ تقریب اس حوالے سے بھی جان دار رہی کہ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کا ٹریلر بھی ریلیز کر دیا گیا۔
تقریب میں فلم کی پوری کاسٹ بھی موجود تھی جس میں ہیرو فہد مصطفیٰ سمیت، محسن عباس حیدر، جاوید شیخ، عروہ حسین، نیر اعجاز، حانیہ عامر، مرینہ خان اور سلیم معراج بھی شریک ہوئے۔
فلم کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس کے ذریعے ٹی وی اسکرین کا نامور چہرہ اور منجھی ہوئی اداکارہ مرینہ خان فلمی دنیا میں قدم رکھ رہی ہیں۔ یہ ان کی ڈیبیو فلم ہوگی۔
جاوید شیخ نے تقریب میں فلم کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے وائس آف امریکہ سمیت تمام میڈیا کو بتایا کہ ’سیکوئل‘ وہیں سے شروع ہوگا جہاں پہلی فلم ختم ہوئی تھی۔ البتہ اس بار سرزمین بدل گئی ہے۔ پہلے ’نامعلوم افراد‘ اپنی قسمت کا تالا کھولنے کراچی کی سڑکوں پر سرگرداں تھے جبکہ اب جنوبی افریقہ کی سرزمین ان کا مسکن ہوگی۔
جاوید شیخ کا کہنا بھی تھا کہ ’’فلم کا پہلا حصہ بلاک بسٹر تھا تو دوسرا حصہ اس سے بھی آگے کا ہوگا۔ نبیل قریشی کی نامعلوم افراد پہلی فلم تھی، درمیان میں ’ایکٹر ان لا‘ آئی اور اب نامعلوم افراد کا سیکوئل آرہا ہے۔ ان تین فلموں نے نیبل کو کمرشل سنیما کی نبض سے بخوبی واقف کردیا ہے۔یہی تجربہ سیکوئل کی کامیابی کی بنیاد بنے گا۔‘‘
ادھر نبیل قریشی سے پوچھئے گئے ایک سوال میں ان کا کہنا تھا ’’تین سالوں میں فلم انڈسٹری کہیں سے کہیں پہنچ چکی ہے۔ اس دوران ہماری بھی یہ تیسری پروڈکشن ہے۔ پچھلی دونوں فلمیں ہٹ رہی ہیں۔ لہذا، لوگ ہم سے مزید اچھے کام اور اچھی فلم کی توقع کررہے تھے ، ان کا انتظار ختم ہوا ۔’نامعلوم افراد‘ پہلی فلم کے مقابلے میں زیادہ بڑی اور زیادہ مزاحیہ کہی جاسکتی ہے۔ بجٹ بھی بڑا ہے اور کوالٹی بھی آپ کو پہلے سے زیادہ اچھی دیکھنے کو ملے گی۔‘‘
فلم کے ہیرو فہد مصطفیٰ کا سیکوئل کے بارے میں کہنا ہے کہ ’’پاکستانی، دنیا کے کسی بھی کونے میں چلا جائے پاکستانی ہی رہتا ہے۔ سیکوئل کے تین اہم کردار کراچی سے نکل کر جنوبی افریقہ تو پہنچ گئے ہیں لیکن وہاں بھی وہ وہی کچھ کرنے میں مصروف ہیں جو یہاں کیا کرتے تھے مگر اس بار ان کی ’الجھن‘ بینک لوٹنا نہیں بلکہ سونے سے بنے کموڈ کی تلاش ہے جو میں کروڑوں کے ہیرے چھپے ہیں۔‘‘
فلم کے پہلے حصے میں کچھ ڈائیلاگز پر ناظرین نے اعتراض کیاتھا لیکن ’سیکوئل ٹو‘ میں پہلے کے مقابلے میں زیادہ ’بے باک‘ ڈائیلاگز ہیں، جبکہ کچھ مناظر بھی قابل اعتراض ہوسکتے ہیں۔ اس کا اندازہ سیکوئل کا پرومو دیکھ کر بھی ہو رہا ہے۔
فہد مصطفیٰ کے بقول ’’فلم میں وہ سب کچھ ہے جو ناظرین دیکھنا چاہتے ہیں۔ پہلی فلم کی طرح سیکوئل میں بھی ایک آئٹم سانگ ڈالا گیا ہے۔‘‘