رسائی کے لنکس

پاکستان میں سیلاب سے اموات کی تعداد ایک ہزار سے متجاوز، امدادی سرگرمیاں جاری


سیلاب سے رپورٹ ہونے والی حالیہ ہلاکتوں کے بعداموات کی تعداد ایک ہزار 33 ہو چکی ہے۔
سیلاب سے رپورٹ ہونے والی حالیہ ہلاکتوں کے بعداموات کی تعداد ایک ہزار 33 ہو چکی ہے۔

پاکستان میں مون سون بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

پاکستان کی نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق رواں سال مون سون کا سیزن وسط جون میں وقت سے پہلے ہی شروع ہو گیا تھا۔ اس دوران سیلاب اور دیگر حادثات میں رپورٹ ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد ایک ہزار 33 ہو چکی ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے آبادیوں اور کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

پاکستان کی فوج اور دیگر ریسکیو اداروں کے اہل کاروں کے ساتھ ساتھ مختلف فلاحی اداروں کے رضاکار بھی سیلاب میں پھنسے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہیں جب کہ سیلاب متاثرین کے لیے رہائش اور خوراک کا بھی انتظام کیا جا رہا ہے۔

نوشہرہ میں سیلاب؛ لوگوں کو زبردستی گھروں سے نکالنے والی خاتون کون ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:22 0:00

ملک کے مختلف علاقوں میں سیلاب اور تباہی کے بعد وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے رواں سال مون سون کو سنگین ماحولیاتی تباہی قرار دیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور سینیٹر شیری رحمان کا سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ پاکستان کو ایسی سنگین ماحولیاتی تباہی کا سامنا ہے جو کہ دہائیوں میں سخت ترین ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی تباہی کی فرنٹ لائن پر ہے۔ پاکستان کو شدید گرمی کی لہر، جنگلات میں آتش زدگی، سیلاب، متعدد برفانی جھیلوں کے ٹوٹنے اور اب شدید مون سون کا سامنا ہے۔

دوسری جانب شدید سیلابی ریلوں کے شکار صوبے خیبر پختونخوا کی حکومت کے ترجمان کامران بنگش کا کہنا ہے کہ دریائے سوات میں اچانک آنے والے سیلاب نے علاقے کو شدید متاثر کیا۔ ان کے مطابق چارسدہ اور نوشہرہ کے اضلاع کے لوگوں کو خطرے کے پیش نظر سرکاری عمارتوں میں منتقل ہونا پڑا ۔

پاکستان میں غیر معمولی مون سون کے موسم نے ملک کے چاروں صوبوں کو متاثر کیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شدید بارش اور سیلابی ریلوں سے لگ بھگ تین لاکھ مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔ متعدد سڑکیں ناقابل استعمال ہیں جب کہ متاثرہ علاقوں میں بجلی بھی دستیاب نہیں ہے، جس سے لاکھوں لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔

وفاقی وزیر شیری رحمان کا ترک سرکاری ٹی وی ‘ٹی آر ٹی’ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ جب بارشیں کم ہوں گی، تو اس وقت تک پاکستان کا ایک چوتھائی یا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا ہو سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک عالمی بحران ہے۔ایسے حالات میں بہتر منصوبہ بندی اور پائیدار ترقی کی ضرورت ہو گی۔

دوسری جانب ملک بھر میں ٹرین کا نظام متاثر ہوا ہے جب کہ کئی اہم شاہراہیں بند ہو چکی ہیں۔

موٹر ویز پولیس نے مختلف علاقوں میں سیلاب کے سبب موٹر ویزے اور ہائی ویز کے زیرِ آب ہونے کے خدشات ظاہر کیے ہیں۔ موٹر ویز پولیس کے ترجمان کے جاری کردہ بیان کے مطابق جن علاقوں میں سیلاب کے سبب شاہراہیں زیر آب آنے کا اندیشہ ہے عوام ان علاقوں کا سفر نہ کریں۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں قومی شاہراہ پر اضاخیل اور نوشہرہ کے درمیان سیلاب کا خدشہ ہے، اسی طرح موٹروے ایم-ون پر برہان تا پشاور سیلاب کے خدشات موجود ہیں۔ ترجمان کے مطابق بلوچستان میں قومی شاہراہ پر قلات سے پشین یارو سیلاب کا اندیشہ موجود ہے۔ نیشنل ہائی وے پر حب سے بیلہ اور بوستان سے دلسورا بھی سیلاب کے سبب زیرِ آب ہو سکتی ہے۔

سندھ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ قومی شاہراہ پر کنڈ یارو، مورو، سکرنڈ سیلاب کے خطرے سے دوچار ہیں۔ مٹیاری کے قریب ہٹری، میانی فاریسٹ، چلگری، باڈیرو اور کھنڈو میں سیلاب ہو سکتا ہے۔

ایسے میں پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے ضلع جعفر آباد میں سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا ہے۔

وزیرِ اعظم نے اس دوران ہیلی کاپٹر کے ذریعے شہریوں میں امداد سامان بھی تقسیم کیا۔

شہباز شریف جعفر آباد کے گاؤں حاجی اللہ ڈینو میں سیلاب زدگان کی مدد اور بحالی کے لیے قائم ریلیف اور میڈیکل کیمپ بھی گئے۔

XS
SM
MD
LG