ایک نئے مطالعاتی جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ کویڈ 19 کے دوران یتیم ہونے والے بچوں کی تعداد ممکن ہے اس سے زیادہ ہو جتنا کہ اس سے قبل اندازہ لگایا گیا تھا اور یہ تعداد سیاہ فام اور ہسپانوی امریکیوں میں کہیں زیادہ رہی ہے۔
میڈیکل جرنل پیڈرییئٹک میں جمعرات کے روز شائع ہونے والی اس ریسرچ کے مطابق، پینڈیمک کے دوران اپنے والدین میں سے کسی ایک سے محروم ہونے والے بچوں میں سے نصف سے زیادہ کا تعلق ان دو نسلی گروپس سے تھا جو امریکہ کی آبادی کا لگ بھگ 40 فیصد پر مشتمل ہیں۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق، اس مطالعاتی جائزے کے ایک مصنف، امپیرئیل کالج لندن کے ڈاکٹر الیکزینڈرا بلینکن سوپ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ نتائج در حقیقت ان بچوں کو جو وبا کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور اس پہلو کو اجاگر کرتے ہیں کہ اضافی وسائل کو کہاں استعمال کیا جانا چاہئے۔
اس ریسرچ سے ظاہر ہوا کہ لگ بھگ 15 ماہ پر محیط کویڈ 19 کی وبا کے دوران، 120،000 سے زیادہ امریکی بچے اپنے والدین یا اپنی دیکھ بھال اور مالی کفالت کرنے والے دادا دادی اور نانا نانی میں سے کسی ایک سے محروم ہوئے۔
مزید 22،000 بچے اپنے ثانوی نگران کی موت کے سانحے سے گزرے، مثال کے طور پر دادا دادی یا نانا نانی میں سے کوئی ایک جو بچے کو بنیادی ضروریات تو نہیں لیکن رہائش گاہ فراہم کرتا تھا۔
بہت سی مثالوں میں زندہ بچ جانے والے والدین یا دوسرے رشتے دار ان بچوں کی ضروریات پوری کرتے رہے۔ لیکن محققین نے اپنے جائزے میں یہ اندازہ لگانے کے لئے کہ کتنے بچے متاثر ہوئے یتیم کا لفظ استعمال کیا۔
ابھی تک اس بارے میں وفاقی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں کہ گزشتہ سال کتنے بچے کسی دوسرے نگران کے سپرد ہوئے۔ محققین کا اندازہ ہے کہ کویڈ 19 نے یتیم بچوں کی تعداد میں 15 فیصد اضافہ کیا۔
نئی ریسرچ میں بتائے گئے اعداد و شمار ان شماریاتی نمونوں پر مبنی ہیں جو اندازے لگانے کے لئے تولیدی شرحوں، اموات کے اعداد و شمار اور گھرانے کے افراد کی تعداد سے متعلق ڈیٹا کو استعمال کرتے تھے۔
مختلف محققین کی ایک اس سے قبل کی ریسرچ میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ فروری 2021 تک کویڈ 19 کے باعث لگ بھگ 40،000 امریکی بچے اپنے والدین میں سے کسی ایک سے محروم ہوئے۔
اس سے قبل کی ریسرچ کے ایک مصنف ایشٹن ورڈیری نے کہا ہے کہ ان دونوں ریسرچز کے نتائج ایک دوسرے سے عدم مطابقت نہیں رکھتے۔ ورڈیری اور ان کے رفقائے کار نے نئے جائزے کی نسبت تھوڑے دورانئے کے وقت پر توجہ مرکوز کی تھی۔ ورڈیری کے گروپ نے صرف والدین کی اموات پر توجہ مرکوز کی تھی جب کہ نئی ریسرچ میں یہ بھی دیکھا گیا کہ بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے دادا دادی اور نانا نانی کے ساتھ کیا پیش آیا۔
پین اسٹیٹ کے ریسرچر، ورڈیری نے ایک ای میل میں کہا کہ بچوں کے گرینڈ پیرنٹس کے نقصان کو سمجھنا بھی اہم ہے۔ بہت سے بچے اپنے دادا دادی یا نانا نانی کے ساتھ رہتے ہیں جو کچھ نسلی گروپس میں ایک بہت معمول کا رہائشی بند وبست ہے۔
اپنے کفالت کرنے والوں سے محروم ہونے والے کل بچوں میں سے لگ بھگ 32 فیصد ہسپانوی اور 26 فیصد سیاہ فام تھے۔ آبادی میں ہسپانوی اور سیاہ فام امریکیوں کی شرحیں اس سے کہیں کم ہے۔ اپنے بنیادی نگرانوں سے محروم ہونے والے سفید فام بچوں کی تعداد 35 فیصد تھی اگرچہ آبادی کا نصف سے زیادہ سفید فام افراد پر مشتمل ہے۔
نئے جائزے کے اعداد و شمار اموات میں اضافے یا ان اموات پر مبنی تھے جنہیں روایتی طور پر ہونے والی اموات سے زیادہ سمجھا گیا تھا۔ ان میں سے بیشتر اموات کورونا وائرس کے باعث ہوئیں لیکن وبا دوسری وجوہات سے ہونے والی اموات میں اضافے کا بھی باعث بنی۔