واشنگٹن —
ایک غیر سرکاری تنظیم ایک ایسے شادی شدہ جوڑے کی تلاش میں ہے جو مریخ پر جائے گا۔ اس پروجیکٹ کا آغاز پانچ سال سے کم مدت میں کر دیا جائے گا۔
بتایا جارہا ہے کہ اس مشن پر ایک ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔
اس پروجیکٹ کی سربراہی ڈینس ٹیٹو کر رہے ہیں جو ایک ارب پتی ہیں۔ انہوں نے اس سے قبل 2001ء میں ایک خلائی مشن کے لیے دو کروڑ ڈالر دئیے تھے۔
ڈینس ٹیٹو غیر سرکاری ادارے ’’مارز فاؤنڈیشن‘‘ کے سربراہ ہیں جو اس مشن کے لیے رقم مہیا کرے گا۔
فی الوقت کوئی انسانی خلائی مشن کام نہیں کر رہا۔ لیکن اس سلسلے میں کام جاری ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ 2017ء تک ایسے بہت سے مشن کام کرنا شروع کریں گے۔
مجوزہ مشن کے دوران میں خلا باز جوڑا مریخ کی سرزمین پر نہیں اترے گا بلکہ مریخ کے گرد 150 کلومیٹر کے فاصلے سے چکر لگانے کے بعد واپس لوٹ آئے گا۔
اگلے پانچ سالوں میں مریخ زمین سے قریب تر ہوگا اور اس مشن کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ یہ مشن اگلے پانچ سالوں میں روانہ کر دیا جائے۔ ورنہ یہ موقع دوبارہ 2031ء میں آئے گا۔
ڈینس ٹیٹو کہتے ہیں، ’’اگر ہم نے 2018ء میں یہ مشن نہ بھیجا تو پھر ہمیں 2031ء تک کا انتظار کرنا پڑے گا۔‘‘ ان کے مطابق، ’’اُس وقت تک بہت سارے اور لوگ بھی اسی کاوش میں ہوں گے۔‘‘
ڈینس ٹیٹو غیر سرکاری ادارے ’’مارز فاؤنڈیشن‘‘ کے سربراہ ہیں جو اس مشن کے لیے رقم مہیا کرے گا۔
یہ مشن دو انسانوں پر مشتمل ہوگا۔ مشن پر ایک شادی شدہ جوڑے کو بھیجنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ تاکہ اس طویل سفر میں وہ دونوں ایک دوسرے کا ساتھ دے سکیں۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ مشن پانچ جنوری 2018ء کو بھیجا جائے گا جو دو سو اٹھائیس دنوں میں مریخ تک پہنچے گا۔
بتایا جارہا ہے کہ اس مشن پر ایک ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔
اس پروجیکٹ کی سربراہی ڈینس ٹیٹو کر رہے ہیں جو ایک ارب پتی ہیں۔ انہوں نے اس سے قبل 2001ء میں ایک خلائی مشن کے لیے دو کروڑ ڈالر دئیے تھے۔
ڈینس ٹیٹو غیر سرکاری ادارے ’’مارز فاؤنڈیشن‘‘ کے سربراہ ہیں جو اس مشن کے لیے رقم مہیا کرے گا۔
فی الوقت کوئی انسانی خلائی مشن کام نہیں کر رہا۔ لیکن اس سلسلے میں کام جاری ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ 2017ء تک ایسے بہت سے مشن کام کرنا شروع کریں گے۔
مجوزہ مشن کے دوران میں خلا باز جوڑا مریخ کی سرزمین پر نہیں اترے گا بلکہ مریخ کے گرد 150 کلومیٹر کے فاصلے سے چکر لگانے کے بعد واپس لوٹ آئے گا۔
اگلے پانچ سالوں میں مریخ زمین سے قریب تر ہوگا اور اس مشن کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ یہ مشن اگلے پانچ سالوں میں روانہ کر دیا جائے۔ ورنہ یہ موقع دوبارہ 2031ء میں آئے گا۔
ڈینس ٹیٹو کہتے ہیں، ’’اگر ہم نے 2018ء میں یہ مشن نہ بھیجا تو پھر ہمیں 2031ء تک کا انتظار کرنا پڑے گا۔‘‘ ان کے مطابق، ’’اُس وقت تک بہت سارے اور لوگ بھی اسی کاوش میں ہوں گے۔‘‘
ڈینس ٹیٹو غیر سرکاری ادارے ’’مارز فاؤنڈیشن‘‘ کے سربراہ ہیں جو اس مشن کے لیے رقم مہیا کرے گا۔
یہ مشن دو انسانوں پر مشتمل ہوگا۔ مشن پر ایک شادی شدہ جوڑے کو بھیجنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ تاکہ اس طویل سفر میں وہ دونوں ایک دوسرے کا ساتھ دے سکیں۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ مشن پانچ جنوری 2018ء کو بھیجا جائے گا جو دو سو اٹھائیس دنوں میں مریخ تک پہنچے گا۔