اسرائیل کا مزید لبنانی علاقوں سے انخلا کا حکم، حزب اللہ کے حملے بھی جاری
اسرائیل اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ اسرائیل کی فوج نے ہفتے کو لبنان کے 23 دیہات کے رہائشیوں کو علاقے خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسرائیل کی فوج کی جانب سے بھیجے گئے حکم نامے میں جنوبی لبنان میں موجود دیہات کا ذکر کیا گیا ہے جہاں اسرائیل نے حالیہ دنوں میں کارروائیاں کی ہیں۔ ان میں سے اکثر دیہات پہلے ہی تقریباً خالی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی وجہ سے مکینوں کی حفاظت کے لیے انخلا ضروری ہے۔
فوج نے دعویٰ کیا کہ عسکری تنظیم اسرائیل پر حملے کرنے اور ہتھیار چھپانے کے لیے ان جگہوں کا استعمال کر رہی ہے۔ حزب اللہ شہریوں کے بیچ اپنے ہتھیار چھپانے کی تردید کرتی ہے۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان حالیہ تنازع ایک سال قبل اس وقت شروع ہوا تھا جب حزب اللہ نے غزہ جنگ کے آغاز پر فلسطینی عسکری تنظیم حماس کی حمایت میں شمالی اسرائیل پر راکٹ داغنا شروع کیے تھے۔ تاہم گزشتہ ماہ اس تنازع میں شدت آئی اور دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے اہم کمانڈروں کو ہلاک کیا گیا جس میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ بھی شامل تھے۔
اسرائیلی بمباری، حزب اللہ کو اب مالی بحران کا بھی سامنا ہے: رپورٹ
اسرائیلی بمباری کے بعد لبنانی ملیشیا حزب اللہ کو وسائل کی قلت کا سامنا ہے۔ کئی ہفتوں سے جاری لڑائی کے باعث ایران نواز گروپ کو فنڈز ملنے کے راستے بھی محدود ہو گئے ہیں۔
لبنان اور امریکہ کے ریسرچرز اور امریکی محکمۂ خزانہ کے مطابق حزب اللہ کا قائم کردہ بینک 'القرض الحسن' اسے فنڈنگ فراہم کرنے کا بڑا ذریعہ ہے۔ یہ بینک لبنانی حکومت کے لائسنس کے بغیر قائم کیا گیا تھا۔
وائس آف امریکہ کی خصوصی رپورٹ کے مطابق تنظیم کے دوسرے فنڈنگ ذرائع میں لبنان کے دیوالیہ لیکن کمرشل بینک اور بیروت ایئرپورٹ پر نقدی لانے والے طیارے شامل ہیں۔
حالیہ ہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے ٹھکانوں پر اپنی کارروائیاں تیز کی ہیں جب کہ جنوبی لبنان میں اس کی زمینی کارروائی بھی جاری ہے۔ اس عرصے کے دوران حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سمیت تنظیم کے کئی اہم عہدے دار اسرائیلی کارروائیوں میں مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیل کے میر امیت انٹیلی جنس اینڈ ٹیررازم انفارمیشن سینٹر (آئی ٹی آئی سی) کے مطابق حزب اللہ نے 'القرض الحسن' بینک خیراتی مقاصد کے لیے 1982 میں قائم کیا تھا۔ اس کے ذریعے مستحق لبنانی شہریوں کو بلاسود قرضے فراہم کیے جا رہے تھے جن میں اہل تشیعہ کمیونٹی کو ترجیح دی جاتی تھی۔
وسطی امریکہ کے ملک نکاراگوا نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے
وسطی امریکہ کے ملک نکاراگوا نے اسرائیل کی حکومت کو 'فاشسٹ' اور 'جینوسائیڈل' قرار دیتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں مسلسل حملوں کے باعث سفارتی تعلقات ختم کیے جا رہے ہیں۔
اس سے قبل نکاراگوا کی کانگریس نے غزہ جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر قرارداد منظور کی تھی جس میں حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اس معاملے میں کوئی ایکشن لے۔
حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ اب یہ تنازع لبنان تک پھیل چکا ہے جب کہ یمن، شام اور ایران کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔
ماہرین کی جانب سے اسے ایک علامتی اقدام قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ اسرائیل کا کوئی بھی مستقل سفیر نکاراگوا میں تعینات نہیں ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پہلے سے ہی نہ ہونے کے برابر تھے۔
’لبنان میں 7 لاکھ افراد کے بے گھر ہوجانے کی تصدیق ہوچکی ہے‘
اقوام متحدہ کی تنظیم انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کےمشرق وسطیٰ کے لئے ڈائریکٹر عثمان بیلبیسی نے لبنان کے دورے کے موقع پر جنگ میں بےگھر ہوجانے والے افراد کی ضروریات اور مصائب کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کروائی ہے۔
مشرق وسطی کے لئے ڈائریکٹر عثمان بیلبیسی نےکہا ہے کہ متاثرہ مقامات پر اُن کے ادارے کے جائزوں سے یہ بات سامنے آئی ہےکہ لبنان کی جنگ میں بے گھر ہونے والے افراد کے لیے محفوظ مقامات کی نشاندہی کرنے کی فوری ضرورت ہے، کیونکہ بہت سی موجودہ پناہ گاہوں میں پہلے ہی گنجائش سے زیادہ لوگ رہائش پزیر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم لاکھوں افراد کو دیکھ رہے ہیں، جو محفوظ علاقوں میں پناہ کی تلاش میں اپنے گھروں سے فرار اختیارکرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ لیکن ضرورتیں بھی دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہیں۔