’لبنان میں 7 لاکھ افراد کے بے گھر ہوجانے کی تصدیق ہوچکی ہے‘
اقوام متحدہ کی تنظیم انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کےمشرق وسطیٰ کے لئے ڈائریکٹر عثمان بیلبیسی نے لبنان کے دورے کے موقع پر جنگ میں بےگھر ہوجانے والے افراد کی ضروریات اور مصائب کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کروائی ہے۔
مشرق وسطی کے لئے ڈائریکٹر عثمان بیلبیسی نےکہا ہے کہ متاثرہ مقامات پر اُن کے ادارے کے جائزوں سے یہ بات سامنے آئی ہےکہ لبنان کی جنگ میں بے گھر ہونے والے افراد کے لیے محفوظ مقامات کی نشاندہی کرنے کی فوری ضرورت ہے، کیونکہ بہت سی موجودہ پناہ گاہوں میں پہلے ہی گنجائش سے زیادہ لوگ رہائش پزیر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم لاکھوں افراد کو دیکھ رہے ہیں، جو محفوظ علاقوں میں پناہ کی تلاش میں اپنے گھروں سے فرار اختیارکرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ لیکن ضرورتیں بھی دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہیں۔
ایران اپنے اقتدار اعلیٰ پر کسی حملے کے خلاف دفاع کے لئے تیار ہےِ، ایرانی سفیر
ایران نے کہا ہےکہ وہ اس صورت میں " اپنے اقتدار اعلی کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے" اگر اس کا کٹر دشمن اسرائیل اس پر حملہ کرتا ہے۔جیسا کہ اس نے تقریباً 200 میزائلوں کے ایرانی حملے کے جواب میں ایسا کرنے کی دھمکی دی ہے۔
اسلامی جمہوریہ نے اپنے دو قریبی اتحادیوں، حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کے ساتھ ایک ایرانی جنرل کی ہلاکت کے خلاف جوابی کارروائی میں یکم اکتوبر کو اسرائیل پر میزائل داغے تھے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اس ہفتے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ان کے ملک کا ردعمل "مہلک، درست نشانے پر اور حیران کن" ہوگا۔
جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب میں، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے، امیر سعید ایروانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ "اپنے اہم مفادات اور سلامتی کو ہدف بنانے والی کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنے اقتدار اعلی اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے۔"
انہوں نے کہا کہ ایران "جنگ یا کشیدگی" کا خواہاں نہیں ہے لیکن وہ "اپنے دفاع کے جائز حق کو بین الاقوامی قانون کے مطابق بھر پور طریقے سے استعمال کرے گا اور سلامتی کونسل کو اپنے جائز ردعمل سے آگاہ کرے گا۔"
فرانس،اٹلی اور اسپین کے مشترکہ بیان میں لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر حملے کی مذمت
فرانس، اٹلی اور اسپین نے جمعے کے روز اسرائیل کی دفاعی افواج کی جانب سے لبنان میں اقوام متحدہ کے امن مشن کو ٹارگٹ بنانے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے حملے "ناقابل جواز ہیں اور انہیں فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔"
ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم الناقورہ نامی ْقصبے میں کئی امن فوجیوں کے زخمی ہونے کے بعد ہم اپنے غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں۔ یہ حملے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701، اور انسانی ہمدردی کے بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل کی ذمہ داریوں کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔"
بیان میں "فوری جنگ بندی" کے مطالبہ کے ساتھ یہ یاد دہانی کروائی گئی ہے کہ تمام امن فوجیوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے اور اس انتہائی چیلنجنگ صورتحال میں اقوامِ متحدہ کے امن مشن کے فوجیوں اور اہلکاروں کے مسلسل اور ناگزیر عزم کے لیے ستائش کا اعادہ کیاگیا ہے۔
اس سے قبل لبنان میں موجود اقوامِ متحدہ کے امن مشن (یو این آئی ایف آئی ایل) نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس کی بعض تنصیبات اسرائیلی فوج کے حملوں کی زد میں آئی ہیں۔
لبنان کے میدان جنگ بننے سے کن خطرناک عالمی مضمرات کا سامنا ہو سکتا ہے؟
اسرائیلی افواج نے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف جنگ میں زمینی اور فضائی کارروائیاں تیز کر دی ہیں جس سے مبصرین کی نظر میں اسرائیل کو وقتی طور پر کچھ فائدہ تو ہو سکتا ہے مگر مشرق وسطی کے اہم ملک میں تباہی سے امریکہ اور خطے کے ممالک کو پیچیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
غزہ جنگ شروع ہونے کے ایک سال بعد ماہرین اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پہلے ہی اسرائیل اور ایران کے درمیان براہ راست تصادم کے خطرات منڈ لا رہے ہیں جبکہ محصور فلسطینی پٹی پر انسانی بحران کے خاتمے اور ہلاکتوں کی تعداد رکنے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔
دوسری طرف اسرائیل کے عوام بھی اپنے آپ کو مسلسل حالت جنگ میں تصور کرتے ہیں۔
عالمی تناظر میں مبصرین امریکہ میں پانچ نومبر کو ہونے والے انتخابات کے وقت کو کئی حوا لوں سے اہم قرار دیتے ہیں جبکہ واشنگٹن روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ سے نظریں نہیں ہٹا سکتا اور چین سے مسابقت میں بھی شدت آتی جا رہی ہے۔
واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے دو ہمسایہ ملک، غزہ سے متصل اور اسرائیل سے قریبی تعلقات رکھنے والا مصر اور نصف سے زیادہ فلسطینی آبادی والا اردن اس وقت سلامتی کے نئے چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں جہاں دونوں ملکوں کو اقتصادی، سیاسی اور امن و امان کے خطرات کا سامنا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ نے لبنان پر اسرائیلی حملوں کے شروع ہونے کے بعد سے دو ہزار ہلاکتوں اور 12 لاکھ لوگوں کے بے گھر ہونے کے بعد خبر دار کیا ہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کی جنگ میں شدت آنے سے لبنان دوسرا غزہ بن سکتا ہے۔ عالمی ادارے کے حکام کا کہنا ہے کہ لبنان میں اتنی بڑی متاثرہ آبادی کو انسانی امداد فراہم کرنا انتہائی کٹھن ہو گا۔