گوشت کے پکوان نا صرف کھانے میں لذیذ ہوتے ہیں، بلکہ ہماری ایک اہم غذائی ضرورت پروٹین کو پورا کرنے کے لیے بھی انتہائی اہم ہیں۔
لیکن دوسری جانب سرخ گوشت ہمارے جسم کے لیے اچھا تصور نہیں کیا جاتا ہے، جیسا کہ طبی ماہرین کے مطابق جانوروں کی مصنوعات سے حاصل ہونے والی پروٹین موٹاپے کی طرف قیادت کر سکتی ہے۔
ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا گوشت سے پرہیز کرنے پر لحمیات کی کمی کو دوسری غذاؤں سے پورا کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ اکثر سبزی خوروں سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ گوشت کےبغیر کیسے زندہ ہیں ۔
تاہم اب انھیں سائنس دانوں نےجواب دے دیا ہےجن کا کہنا ہے کہ پھلیاں گوشت کی طرح پروٹین سے مالا مال ہیں اور پروٹین پیٹ بھرا رہنے کا احساس پیدا کرنے کے لیے بہترین غذائیت ہے۔
گوشت کا متبادل ڈھونڈنے کے لیے شروع کی جانے والی ایک تحقیق میں منی سوٹا یونیورسٹی کےتحقیق کاروں نے دریافت کیا کہ سرخ گوشت کی طرح پھلیاں توانائی اور پروٹین سے بھرپور ہیں اور گوشت کی کمی کو پورا کر سکتی ہیں۔
'فوڈ اینڈ سائنس' نامی جریدے کی تازہ اشاعت میں شائع ہونے والی تحقیق میں ماہرین نے کہا کہ ہمارا مطالعہ گوشت کے بغیر غذا سے وزن کم کرنے کے خواہش مند افراد کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
امریکی محققین کی ٹیم نے ایک مشایدے کے دوران 28 شرکاء سے دو مختلف لنچ کھانے کے لیے کہا جس میں ایک کھانا بنیادی طور پر گوشت سے تیار کیا گیا تھا اور دوسرا بنیادی طور پر پھلیوں سے تیار شدہ پکوان تھا۔
قیمے سے تیار کردہ بریڈ نے صارفین کو 26 گرام پروٹین اور 12 گرام فائبر یا ریشہ فراہم کیا تاہم پھلیوں سے پکے ہوئے بریڈ نے 17 گرام پروٹین اور 12 گرام ریشہ فراہم کیا، جبکہ دونوں طرح کے کھانوں نے حراروں اور کل چربی کی ایک ہی مقدار فراہم کی۔
دو مختلف لنچ کھانے کے تین گھنٹے بعد شرکاء نے پیٹ بھرا ہونے کے احساس کو ایک ہی جیسا محسوس کیا۔
تحقیق کاروں نے کہا کہ پھلیاں ریشے میں امیر ہیں جو عمل انہضام کو سست کر کے بھوک کو دبانے میں مدد کرتی ہے، اسی طرح ریشہ خون میں گلوکوز کی سطح کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
انھوں نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے لکھا کہ سبزی خور پروٹین کی کمی کےخلاء کو فائبر کے ساتھ پورا کر سکتے ہیں اور محققین کو یقین ہے کہ پھلیاں معتدل گوشت کھانے والوں کے لیے مناسب متبادل ہیں۔
تحقیق کاروں کے مطابق پروٹین مضبوط پٹھوں، ہڈیوں اور صحت مند مدافعتی نظام اور تھکاوٹ کی روک تھام کے لیے اہم ہے۔ لیکن صارفین صرف جانوروں سے حاصل ہونے والے پروٹین تک محدود نہیں ہیں جو گوشت کے کھانوں کو پھلیوں سے تیار کردہ کھانوں سے تبدیل کر کے ڈائیٹ پر ایک ہی جیسے دیرپا اثرات حاصل کر سکتے ہیں۔
امریکن ڈائیٹک ایسوسی ایشن نے پھلیوں کو وزن میں کمی کے لیے ایک صحت مند کھانے کے تبادلے کے طور پر شامل کیا ہے، جبکہ پچھلے مطالعوں سے ثابت ہوا ہے کہ اگر ہر ہفتے آپ کی ڈائیٹ میں 3 کپ پکی ہوئی پھلیاں شامل ہیں ،تو اس سے دائمی امراض، کینسر، ذیا بیطس، دل کے امراض کے خطرے اور موٹاپے کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
دوسری طرف طبی ماہرین کے مطابق ہر روز گوشت کھانے کے منفی اثرات ہو سکتے ہیں، جیسا کہ ایک ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق سے پتا چلا کہ باقاعدگی سے روزمرہ 3 اونس سرونگ سرخ گوشت کھانا دل کے امراض اور فالج کے خطرے کو بڑھاتا ہے، سائنس دانوں نے خاص طور پر چربی والے گوشت اور تلے ہوئے گوشت کو دل کی بیماریوں کے ساتھ منسلک کیا ہے۔
پروٹین یا لحمیہ مالیکولز کا مجموعہ ہیں۔ پروٹین خلیوں کی تخلیق نو اور خلیوں کی توڑ پھوڑ اور ان کی مرمت کرتی ہے جبکہ پروٹین ڈی این اے بنانے کے لیے ضروری ہے۔
تمام پروٹین کے اثرات ایک جیسے نہیں ہیں یہ امائنو ایسڈ سےمل کر بنتے ہیں جو ہمارا جسم دو مخلتف طریقوں سے حاصل کرتا ہے یا تو یہ جسم سے اخذ کرتا ہے یا پھر خوراک کے ذرائع میں پایا جاتا ہے۔
ہمیں کچھ ضروری امائنو ایسڈ خوراک اور جانوروں کی پروٹین سے حاصل ہوتے ہیں، تاہم جانوروں کی مصنوعات سے حاصل ہونے والا پروٹین جسم کی ضرورت امائنو ایسڈ کی مکمل پیکچ فراہم کرتی ہے۔
جبکہ دوسری طرف پودوں کی بنیاد پر حاصل کیے جانے والی پروٹین میں اکثر زیادہ ضروری امائنو ایسڈ کی کمی پائی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے دالیں اور پھلیوں وغیرہ کو گوشت کے بغیر مکمل غذا تصور نہیں کیا جاتا ہے۔
تاہم تحقیق کاروں نے نتائج میں کہا کہ اگر احتیاط سے پیمائش کر کے سبزی خور اناج، بیج، پھلیاں اور سبزیوں کی ایک سے زیادہ سرونگ کو ملا کر کھاتے ہیں تو وہ امائنو ایسڈ کا مکمل سیٹ حاصل کر سکتے ہیں۔