رسائی کے لنکس

بلوچستان: مختلف اضلاع میں ہونے و الے حملوں میں 60 سے زائد ہلاکتیں

بلوچستان میں ہونے والے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 60 ہو گئی ہے جن میں 14 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ پیر کو افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے 'آئی ایس پی آر' کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق دہشت گردوں نے موسیٰ خیل، قلات اور لسبیلہ میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔

14:34 26.8.2024

لسبیلہ میں ایف سی کے کیمپ کے اطراف دھماکے

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ضلع لسبیلہ میں بائی پاس کے قریب مسلح افراد نے فرنٹیئر کور (ایف سی) کے ایک کیمپ پر حملہ کیا ہے۔

مقامی افراد نے بتایا کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب ایف سی کیمپ کی طرف سے فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

دھماکوں سے عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس دوران پانچ حملہ آور مارے گئے ہیں۔

تاہم فورسز کو پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں تاحال کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے اور حکام نے سرکاری طور پر بھی عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

لسبیلہ حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم 'بلوچ لبریشن آرمی' (بی ایل اے) نے قبول کی ہے۔

تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ بیلہ کیمپ میں حملے سے فورسز کے متعدد اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔

14:31 26.8.2024

گوادر میں تھانے پر حملہ

بلوچستان کے ضلع گوادر کے علاقے جیوانی میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب مسلح افراد نے ایک تھانے کو نشانہ بنایا ہے۔

اطلاعات کے مطابق مسلح افراد نے پولیس کی تین گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور اپنے ساتھ اسلحہ لے گئے۔

حملہ آوروں نے تھانے میں موجود اہلکاروں کو کئی گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھا۔ تاہم اس حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

XS
SM
MD
LG