امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے لبنان میں پناہ گزین شامی خاندانوں کی بچیوں کے لیے اسکول کا افتتاح کردیا ہے۔
مذکورہ اسکول لبنان کی وادی البقاع میں قائم کیا گیا ہے جو شام کی سرحد سے نزدیک ہے۔ مذکورہ علاقے میں شامی پناہ گزینوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔
ملالہ یوسفزئی نے اسکول کا افتتاح اتوار کو اپنی 18ویں سالگرہ کے موقع پر کیا جو ان کی قائم کردہ فلاحی تنظیم 'ملالہ فنڈ' نے قائم کیا ہے۔ اسکول میں 14 سے 18 سال کی 200 طالبات تعلیم حاصل کرسکیں گی۔
اسکول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ نے کہا کہ انہوں نے اپنی سالگرہ لبنان میں گزارنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیوں کہ وہ چاہتی تھیں کہ دنیا کی توجہ شامی پناہ گزینوں کی جانب دلائی جائے جنہیں ان کے بقول ایک طویل عرصے سے نظر انداز کیا جارہا ہے۔
ملالہ نے کہا کہ وہ دنیا بھر کے بچوں کی طرف سے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کرتی ہیں کہ وہ گولیوں اور اسلحے کے بجائے کتابوں پر سرمایہ کاری کریں۔
انہوں نے لبنان اور اردن کی حکومتوں کی جانب سے شام سے آنے والے پناہ گزینوں کو ملک میں داخلے کی اجازت نہ دینے کو "غیر انسانی اور باعثِ شرم حرکت" قرار دیا۔
ملالہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کے شام کے پڑوسی ملکوں میں پناہ گزین لاکھوں افراد کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک شام کے پڑوسی ملکوں میں پناہ گزین شامی باشندوں کی تعداد 42 لاکھ سے بڑھ جائے گی۔
صرف لبنان میں اس وقت 12 لاکھ شامی پناہ گزین ہیں جن کے باعث کم آبادی والے اس عرب ملک کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
لبنان میں پناہ گزین شامی باشندوں میں سے پانچ لاکھ کے قریب اسکول جانے والی عمر کے بچے ہیں جن کی اکثریت کو روایتی تعلیم کے مواقع میسر نہیں۔