صوبہٴسند ھ میں بلدیاتی انتخابات ستمبر میں ہوں گے۔ لیکن، اس کی آہستہ آہستہ تیاریاں ابھی سے شروع ہوگئی ہیں۔ صوبائی الیکشن کمشنر تنویر ذکی کا کہنا ہے کہ سندھ کی 1400 سے زائد یونین کونسلز کی حلقہ بندیوں کا کام تقریباً مکمل ہوگیا ہے، جبکہ کچھ سیاسی جماعتوں نے تو ابھی سے ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد کے لئے کوششیں شروع کردی ہیں۔
سیاسی تجزیہ نگاروں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ قائداعظم چونکہ مئی 2013ء کے عام انتخابات میں وائٹ واش ہوگئی تھی، لہٰذا بلدیاتی انتخابات میں وہ کسی قسم کا ’رسک‘ لینے کو تیار نظر نہیں آتی اسی لئے اس بار باقی جماعتوں کے مقابلے میں زیادہ متحرک نظر آ رہی ہے۔ اس نے ابھی سے سندھ کی قوم پرست، دینی اور صوبے کی دیگر اہم جماعتوں سے سیاسی رابطے بحال کرلئے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ صوبے کی سب سے اہم پارٹیاں شمار ہوتی ہیں۔ تاہم، اس بار تحریک انصاف بھی دھوم دھڑکے سے میدان میں ضرور اترے گی۔
سیاسی تجزیہ نگاروں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی طرح ہی پاکستان مسلم لیگ فنکشنل، اندرون سندھ کی قوم پرست جماعتیں، دینی جماعتیں اور پاکستان مسلم لیگ ق کے ساتھ ساتھ اس بار سابق صدر پرویز مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ بھی بہت زور و شور سے سندھ کے انتخابی دنگل کا رخ کریں گی۔۔۔اور یوں، یہاں بڑی سیاسی ہلچل کی امید ہے۔
پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم سندھ کے صدر، حلیم عادل شیخ نے بدھ ہی کو کراچی میں اپنی پریس کانفرنس میں اس جانب واضح اشارہ کردیا تھا کہ ق لیگ کا سندھ میں قوم پرست اور دینی جماعتوں کے الحاق سے ایک نیا سیاسی اتحاد جنم لے سکتا ہے۔ان کے بقول، نیا سیاسی اتحاد جون کے وسط تک تشکیل پا سکتا ہے۔
دوسری جانب، صوبائی الیکشن کمشنر تنویر ذکی کا کہنا ہے کہ سندھ کی 1486 یونین کونسلز میں حلقہ بندیوں کا کام مکمل ہوگیا ہے، جبکہ اس سلسلے میں جو تھوڑا بہت کام باقی رہ گیا ہے وہ بھی جلد مکمل کرلیا جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ میٹروپولیٹن کارپوریشنز، ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز، میونسپل کارپوریشنز، ٹاوٴن کمیٹیز اور ڈسٹرکٹ کونسل کی سطح تک حلقہ بندیاں مکمل کرلی گئی ہیں، جبکہ یوسیز کی فہرست اگلے ہفتے ریلیز کردی جائے گی۔
یونین کونسل کی حلقہ بندیوں سے متعلق اعتراضات اور اپیلیں 11 جون سے 25 جون کے دوران الیکشن کمیشن میں جمع کرائی جاسکتی ہیں، جس کے بعد حتمی فہرست 28جولائی کو جاری ہوگی جبکہ 20ستمبر کو انتخابات منعقد ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ حلقہ بندیوں کے منصوبے کے مطابق شہری اور دیہی سندھ میں یونین کونسل اور یونین کمیٹیز کی مجموعی تعداد 1496 ہے۔ کے ایم سی کی حدود میں فی الوقت 218 یونین کمیٹیز آتی ہیں۔ ہر یونین کمیٹی چار وارڈز پر مشتمل ہوگی، جہاں امیدوار چار جنرل کونسلرز کی نشستوں کے لئے انتخابات لڑیں گے۔ کراچی میں مجموعی طور پر 872وارڈز ہیں۔
سیاسی حلقوں میں خبریں گرم ہیں کہ مجلس وحدت المسلمین اور سنی تحریک کے ساتھ ق لیگ اتحاد کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ جمعرات کو پی ایم ایل کیو کے صوبائی ہیڈ کوارٹر میں تینوں جماعتوں کے رہنماوٴں کی ملاقات بھی ہوئی جن میں دونوں دینی جماعتوں نے ق لیگ کے ساتھ ستمبر کے بلدیاتی انتخابات مل کر لڑنے پر رضامندی کا اظہار بھی کیا۔
رہنماوٴں میں ق لیگ کی جانب سے حلیم عادل شیخ، ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے علامہ مسعود ڈومکی اور سنی تحریک کی جانب سے بلال سلیم قادری شامل تھے۔
حلیم عادل شیخ کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئندہ دنوں میں قوم پرست جماعتوں مثلا ً قومی عوامی تحریک اور سندھ یونائٹیڈ پارٹی کو بھی اتحاد میں شمولیت کی دعوت دی جائے گی۔