ایس سی او اجلاس میں شرکت کے لیے مہمانوں کی کنونشن سینٹر آمد
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کے سربراہی اجلاس کے لیے مہمانوں کی کنونشن سینٹر اسلام آباد آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کچھ دیر بعد ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے 23 ویں اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اجلاس کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف تمام معزز مہمانوں کا استقبال کر رہے ہیں اور وہ اجلاس سے افتتاحی خطاب کرنے کے علاوہ نیشنل اسٹیٹمینٹ بھی دیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف ایس سی او سربراہی اجلاس کی صدارت کریں گے
پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف بدھ کو اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے 23 ویں اجلاس کی صدارت کریں گے ۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف ایس سی او کے سربراہان حکومت کا استقبال کریں گے جو مقامی وقت کے مطابق ساڑھے نو بجے سے دس بجے کے درمیان سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی نیوز پر براہ راست نشر کیا جائے گا ۔
وزیراعظم اجلاس سے افتتاحی خطاب کریں گے اور نیشنل اسٹیٹمینٹ بھی دیں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس کی سائیڈ لائنزر آج وزیراعظم پاکستان اور روس کے وزیر اعظم کی دو طرفہ ملاقات بھی متوقع ہے۔
’گوادرایئرپورٹ پاکستان اور چین کے قریبی تعاون کی علامت ہے‘
چین کے وزیر اعظم لی چیانگ نے بیجنگ کے مالی تعاون سے بنائے گئے گوادر ایئر پورٹ کا اسلام آباد میں ایک تقریب میں پیرکو ور چوئل افتتاح کیا۔
یہ ایئر پورٹ گوادر کی بندر گاہ کے قریب اسلام آباد سے لگ بھگ دو ہزار کلو میٹر دور واقع ہے۔
بلوچستان حالیہ برسوں میں عدم استحکام کا شکار رہا ہے اور چین کی مدد سے بنائے گئے منصوبے اکثر علیحدگی پسندوں کے حملوں کے ہدف بنتے رہے ہیں۔
چین کی مدد سے کئی ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر کی گئی گوادر بندر گاہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا ایک اہم منصوبہ ہے۔
یہ بندر گاہ چین کے سنکیانگ صوبے کو پاکستان کے بحیرہ عرب کے کنارے پر واقع جنوب مغربی ساحل تک رسائی دیتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق کہ ایئر پورٹ ابھی فعال نہیں ہوا۔ لیکن یہ فلائٹ آپریشنز کے لیے تیار ہے۔
چین کے وزیر اعظم نے افتتاحی تقریب کے موقع پر کہا کہ گوادر ایئر پورٹ کی تعمیر خطے کو جوڑنے کی جانب ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔
اس منصوبے کے آغاز پر چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سنہوا نے بتایا تھا کہ 23 کروڑ ڈالر مالیت کے اس منصوبے کے لیے فنڈنگ چین پاکستان اْقتصادی راہداری کے تحت فراہم کی گئی ہے۔
'پاکستان خطے کا اہم ملک ہے اور ایس سی او کانفرنس اس کا ثبوت ہے'