رسائی کے لنکس

Fazal
Fazal

ایکسٹینشن دینے کی روایت آگے نہیں بڑھنے دیں گے: مولانا فضل الرحمان

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارے اداروں کے سربراہ اپنی ایکسٹینشن کے لیے فکر مند ہیں اپنے اداروں کی اصلاح اور تقویت کے لیے فکر مند نہیں ہے۔

11:51 12.9.2024

عمران خان کی ممکنہ ملٹری حراست کے خلاف درخواست پر حکومت سے جواب طلب

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم اور تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کی ممکنہ ملٹری حراست اور ٹرائل کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت سے 16 ستمبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے جمعرات کو عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔ اس سے قبل رجسٹرار آفس نے اس درخواست پر اعتراض لگایا تھا۔ تاہم فاضل جج نے اعتراضات دور کر تے ہوئے رجسٹرار آفس کو درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کی۔

جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ وزراء کی طرف سے عمران خان کے ملٹری ٹرائل کی دھمکی دی گئی۔ سویلین کا ملٹری ٹرائل درخواست گزار اور عدالت کے لیے باعثِ فکر ہے۔
فاضل جج نے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل کہتے ہیں کہ فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے بیان آیا ہے۔ اگر ایسا ہے تو فیڈریشن کی طرف سے واضح مؤقف آنا چاہیے۔کمرۂ عدالت میں موجود ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے درخواست کی کہ پہلے درخواست پر عائد اعتراضات کا فیصلہ کر لیا جائے جس پر جسٹس گل حسن نے کہا کہ وہ درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر رہے ہیں۔

جسٹس گل حسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل سے متعلق فیصلہ موجود ہے۔ جواب دیں کہ کیا عمران خان کے ملٹری ٹرائل کا معاملہ زیرِغور ہے؟اگر ایسا کچھ زیرِ غور ہوا تو پھر ہم اس کیس کو سن کر فیصلہ کریں گے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 16 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

مزید پڑھیے

20:18 12.9.2024

خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں خواجہ آصف کا اظہارِ ناراضگی

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کی تشکیل دی گئی خصوصی 18 رکنی کمیٹی کے اجلاس میں ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

ان کہنا تھا کہ پی ٹی آئی آج کی بات کرتے ہیں لیکن اپنے چار سالہ دورِ حکمرانی کی بات نہیں کرتے۔ نواز شریف کی اہلیہ بسترِ مرگ پر تھیں مگر انھیں فون پر بات نہیں کرنے دی گئی۔ رانا ثنا اللہ پر منشیات کا مقدمہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں شامل پی ٹی آئی کے ارکان یک طرفہ ٹریفک چلا رہے ہیں۔

وزیرِ دفاع نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی سے واک آؤٹ بھی کیا لیکن کمیٹی میں شامل محمود خان اچکزئی اور نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے انہیں کارروائی میں شامل رہنے کے لیے روکا۔

اسپیکر ایاز صادق نے نو اور 10 ستمبر کی درمیانی شب پی ٹی آئی کے ارکانِ اسمبلی کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر ایک 18 رکنی خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

جمعرات کو کمیٹی کے پہلے اجلاس میں ارکان نے خورشید شاہ کو چیئرمین بھی منتخب کرلیا ہے۔

17:30 12.9.2024

فوج، عدلیہ اور بیورو کریسی میں ایکسٹینشن کا کلچر غلط ہے: مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فوج، عدلیہ اور بیورو کریسی میں ایکسٹینشن کا کلچر غط ہے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ہمارے اداروں کے سربراہ اپنی ایکسٹینشن کے لیے فکر مند ہیں اپنے اداروں کی اصلاح اور تقویت کے لیے فکر مند نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایکسٹینشن چاہے فوج اور عدلیہ میں ہو یا بیوروکریسی میں ہر صوت میں غلط ہے۔کل کو پارلیمنٹ بھی کہہ سکتی ہے کہ ہمیں پانچ سال کے بعد پانچ سال مزید دیے جائیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ توسیع دینے کی روایت درست نہیں اور ہم اپوزیشن میں رہتے ہوئے اپنے موقف پر قائم رہیں گے اور اس روایت کو آگے نہیں بڑھنے دیں گے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ جنرل مشرف کے دور میں جب متحدہ مجلس عمل نے انھیں 65 سال کی عمر تک توسیع دینا قبول کیا تو پیپلز پارٹی نے ہم پر تنقید کی تھی اور آج آپ حکومتی بینچوں پر بیٹھ کر توسیع کی تائید کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن کے علاقوں مین امن ہے وہ اس بات کا ادراک نہیں کر پارہے ہیں کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں کیا صورتِ حال ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سورج غروب ہونے کے بعد پولیس تھانوں تک محدود ہوجاتی ہے۔ وہاں کئی قصبے، دیہات، وہاں کی بیٹھکیں اور مساجد مسلح گروہوں کے قبضے میں ہیں۔

فضل الرحمان نے کہا کہ ان حالات میں فوج کہاں ہے؟ ریاست کہاں ہے؟ کیا اس کی ذمےد اری صرف اسلام آباد تک محدود ہے کہ وہ اپنے مخالفین پر دھاوا بول دیں اور اسے ریاست کے تحفظ کا نام دیں۔

انہوں نے کہا لکی مروت میں پولیس کا دھرنا اب ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں اور باجوڑ تک پہنچ گیا ہے اور پورے صوبے میں پھیل رہا ہے۔ ہماری نہ سنیں ریاستی ادارے پولیس کی بات تو سنیں۔

15:42 12.9.2024

سپریم کورٹ کے علاوہ تمام ادارے تباہ ہو چکے ہیں، اب اس پر بھی حملہ آور ہیں: عمران خان

سابق وزیرِاعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے علاوہ تمام ادارے تباہ ہو چکے ہیں اب اس ادارے پر بھی حملہ آور ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو انعام کے طور پر پھر سے مسلط کیا جائے گا۔

اڈیالہ جیل میں جمعرات کو القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس کی سماعت ہوئی۔ اس کیس کو مقامی میڈیا 190 ملین پاؤنڈ کیس بھی کہتا ہے۔ کیس کی سماعت پر اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہر ظلم کو تحفظ دیا جب کہ پی ٹی آئی کی انسانی حقوق سے متعلق پٹیشن کو بھی نہیں سنا۔ انہوں نے الیکشن سے قبل تحریکِ انصاف کا انتخابی نشان تک لے لیا۔

سابق وزیرِ اعظم نے الزام لگایا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو انعام کے طور پر پھر سے مسلط کیا جائے گا۔ یہ سب اپنی پاور کے لیے کیا جا رہا ہے۔

علی امین گنڈاپور کی جلسے میں صحافیوں سے متعلق گفتگو کو عمران خان نے نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صحافیوں سے متعلق جو کچھ کہا، نہیں کہنا چاہیے تھا۔ اچھے اور برے لوگ ہر شعبے میں موجود ہوتے ہیں۔ علی امین گنڈا پور جوشِ خطابت میں زیادہ بول گئے۔ صحافی دباؤ کے باوجود اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔

دوسری جانب اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے سماعت کی۔

عدالت نے اس ریفرنس میں عمران خان کی بریت کی درخواست مسترد کر دی۔

سماعت میں عمران خان کے وکلا کا مؤقف تھا کہ القادر یونیورسٹی کے مالی لین دین میں عمران خان کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ کے حوالے سے کابینہ کو اصل حقائق نہیں بتائے۔ عمران خان کی اس ریفرنس میں بریت نہیں بنتی۔

15:04 12.9.2024

’کوئی صوبہ کسی ملک سے مذاکرات نہیں کر سکتا‘

وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کوئی صوبہ کسی ملک سے مذاکرات نہیں کر سکتا۔

قومی اسمبلی میں خطاب میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ کا افغانستان سے خود مذاکرات کرنے کا بیان فیڈریشن پر حملہ ہے۔

ایک دن قبل خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے خطاب میں کہا تھا کہ وہ خود افغانستان سے بات کریں گے۔ انہوں نے صوبے سے وفد افغانستان بھیجنے کا بھی اعلان کیا۔علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان سے مذاکرات کرکے مسئلہ حل کریں گے۔

افغانستان سے مذاکرات کے بیان پر خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں خطاب میں مزید کہا کہ علی امین گنڈا پور کا یہ بیان بھی چار دن قبل دیے گئے جلسے میں دیے گئے بیان کا تسلسل ہے۔

ان کے بقول خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ خود جس راستے پر چل رہے ہیں اور اپنی پارٹی کو جس راستے پر چلانے کی کوشش کر رہے ہیں یہ زہرِ قاتل ہے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG