چیف جسٹس کے تقرر کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی میں کون کون شامل ہے؟
سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس کے تقرر کے لیے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی میں قومی اسمبلی کے آٹھ جب کہ سینیٹ کے چار ارکان شامل ہیں۔
قومی اسمبلی کے سیکریٹری طاہر حسین کے دستخط سے جاری کیے گئے نوٹیفکشن کے مطابق اس کمیٹی میں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے آٹھ اراکین شامل ہیں جن میں مسلم لیگ (ن) کے چار، پاکستان پیپلز پارٹی کے تین اور ایم کیو ایم پاکستان کا ایک رکن شامل ہے۔
پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن میں شامل جماعتوں کے اراکین کی مجموعی تعداد چار ہے جن میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے تین اور جے یو آئی کا ایک رکن شامل ہے۔
گزشتہ روز پارلیمان سے منظور ہونے والی 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 175-اے میں ترمیم کے ذریعے چیف جسٹس آف پاکستان کی تعنیاتی کا طریقۂ کار تبدیل کیا گیا ہے۔
پہلے سنیارٹی کی بنیاد پر سب سے سینئر جج سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بنتا تھا جب کہ اب چیف جسٹس کے تقرر کا اختیار 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کو دے دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس کے تقرر کی منظوری کیسے ہو گی؟
پارلیمان سے منظور ہونے والی 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 175-اے میں ترمیم سے چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کا طریقۂ کار تبدیل کیا گیا ہے۔
پہلے سنیارٹی کی بنیاد پر سب سے سینئر جج سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بنتا تھا جب کہ اب چیف جسٹس کے تقرر کا اختیار 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کو دے دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس کے تقرر کے لیے پارلیمانی کمیٹی کو سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججوں کے نام بھیجے جائیں گے جن میں سے کسی ایک جج کو چیف جسٹس تعنیات کرنے کا اختیار اس کمیٹی کو دیا گیا ہے۔
کمیٹی کے کل اراکین کی دوتہائی اکثریت سے چیف جسٹس کے تقرر کی منظوری ہو سکتی ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق کمیٹی میں دو تہائی اکثریت کے لیے آٹھ اراکین کی حمایت درکار ہو گی۔
واضح رہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں حکمران اتحاد کے اراکین کی تعداد بھی آٹھ ہے۔
تحریکِ انصاف کی احتجاج کی دھمکی
خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کو چیف جسٹس نہ بنایا گيا تو تحریکِ انصاف ایک بار پھر احتجاج کرے گی۔
صوبائی اسمبلی سے خطاب میں علی امین گنڈا پور نے کہا کہ غیر آئینی ترمیم کرکے اپنی مرضی کا جج لگانے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینئرترین جج کو چیف جسٹس نہ بنایا گیا تو ہم پھرنکلیں گے۔
وزیرِ اعلیٰ کے مطابق رات کی تاریکی میں ہونے والی ترامیم ڈکیتی ہيں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے آزاد عدلیہ پر حملہ کیا ہے۔
انہوں نے عندیہ دیا کہ تحریکِ انصاف جب بھی حکومت میں آئے گی ان ترامیم کو ختم کر دیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کا پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے مکمل طور پر الگ رہنے کا فیصلہ
تحریکِ انصاف کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اعلان کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی چیف جسٹس کے تقرر کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے مکمل طور پر الگ رہے گی۔
اس کمیٹی میں چھبیسویں آئینی ترمیم پر پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں رائے شماری کے دوران پارٹی پالیسی پر عمل نہ کرنے والے اراکین کے خلاف فوری طور پر سخت کارروائی عمل میں لانے کی منظوری بھی دی گئی۔
اجلاس میں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے اراکینِ پارلیمان کی بنیادی جماعتی رکنیت کی منسوخی سمیت ان کے خلاف حتمی تادیبی کارروائی پر اتفاق کیا گیا۔