سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ہے جس میں اس ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
منگل کو محمد انس نامی درخواست گزار نے وکیل عدنان خان کی وساطت سے ایک آئینی درخواست دائر کی ہے جس میں وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کا قانون سازی کا اختیار ہے۔ پارلیمنٹ دو تہائی اکثریت سے آئین میں ترمیم کر سکتی ہے۔
درخواست کے مطابق پارلیمنٹ کو عدالتی امور پر تجاویز کا اختیار نہیں۔ 26ویں آئینی ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور اداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کے خلاف ہے۔
عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کو بنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کے منافی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔
نئے چیف جسٹس کی تعیناتی: رجسٹرار سپریم کورٹ نے تین نام کمیٹی کو بھیج دیے
نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ نے تین سینئر ترین ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کو بھجوا دیے ہیں۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے بھیجے گئے ناموں میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام شامل ہیں۔
واضح رہے کہ وزارتِ قانون نے رجسٹرار کے ذریعے نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے نام مانگے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کی حفاظتی ضمانت منظور
پشاور ہائی کورٹ نے تحریکِ انصاف کے رہنما شبلی فراز کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ ان کو تین ہفتوں تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔
دوسری جانب وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی حفاظتی ضمانت کے لیے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ اس درخواست میں آج ہی سماعت استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد اور پنجاب میں مقدمات درج ہیں۔ لیکن ان کی تفصیلات ہمارے پاس نہیں ہیں۔ گرفتار نہ کرنے کا حکم دے کر تفصیل فراہم کی جائے۔
پنجاب کالج واقعہ؛ ’پولیس پہلے خاموش رہی جب کیس لگا پھر کارروائی شروع کی گئی‘
لاہور ہائی کورٹ میں تعلیمی اداروں میں مبینہ حراسگی کے واقعات کی تحقیقات اور فیک نیوز کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ہے۔
سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی پنجاب پولیس سمیت دیگر افسران چیف جسٹس عالیہ نیلم کی عدالت میں پیش ہوئے۔
وفاقی حکومت کے وکیل اسد باجوہ نے رپورٹ عدالت میں پیش کی جب کہ ایف آئی اے کی رپورٹ میں عدالتی حکم کے مطابق بچیوں کے نام نہیں لکھے گئے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم کا رپورٹ کے حوالے سے کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ تفصیلی اور کافی بڑی ہے۔ رپورٹ پڑھ کر پھر اس کیس کو دیکھیں گے۔
بینچ میں شامل جسٹس علی ضیا باجوہ نے استفسار کیا کہ کیا پولیس نے بھی پنجاب کالج واقعے کی ایف آئی آر درج کی ہے۔
اس پر پولیس کے آئی جی کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پولیس پہلے خاموش رہی جب کیس لگا پھر کارروائی شروع کی گئی۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے کیس کی کارروائی ملتوی کر دی۔