رسائی کے لنکس

00:02 21.10.2024

آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں بھی پیش کر دیا گیا

سینیٹ سے منظوری کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں بھی پیش کر دیا گیا ہے۔ اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف، وزیرِ اعظم شہباز شریف، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، بیرسٹر گوہر خان اور محمود خان اچکزئی بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

07:58 21.10.2024

26ویں آئینی ترمیم سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور

پاکستان کی قومی اسمبلی نے 26ویں آئینی ترمیم کی تمام شقیں دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی ہیں۔

تحریک کے حق میں 225 ارکان نے ووٹ دیے جب کہ اپوزیشن نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور واک آوٹ کیا۔

سینیٹ نے اس ترمیمی بل کی دو تہائی اکثریت سے پہلے ہی منظوری دے دی تھی۔

01:18 21.10.2024

ہمارے پانچ لوگ زبردستی یہاں رکھے گئے ہیں، 'نامعلوم لوگوں' کا بھی شکریہ ادا کیا جانا چاہیے: عمر ایوب

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ اتنی جلدی کیا ہے کہ آج ہی آئینی ترمیم منظور کرائی جا رہی ہے۔

اپنے خطاب میں عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اس سارے عمل میں ہمارے ارکان کو ہراساں کیا گیا۔ عدلیہ پر ڈرون حملہ ہونا تھا آپ آزاد عدلیہ کو ختم کرنے جا رہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ زین قریشی اور ریاض فتیانہ سمیت کئی ارکان کو ہراساں کیا گیا۔ چوہدری الیاس اور عثمان علی کو 'پیرا شوٹ' کے ذریعے یہاں لایا گیا ہے۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ جو 26 ویں آئینی ترمیم سینیٹ سے آئی اس پر 'بوٹ کو عزت دو' اور 'ایک ارب سے تین ارب' فی ایم این اے بھی لکھا جاتا.

00:32 21.10.2024

سیاست میں اپنے والد کے بعد مولانا فضل الرحمان کو مانتا ہوں: بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کے لیے مولانا فضل الرحمان کے کردار کو تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ سیاست میں اپنے والد کے بعد مولانا فضل الرحمان کی سیاست کا مداح ہوں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اس آئینی ترمیم کے لیے ووٹ دے یا نہ دے یہ ترمیم اُن کی بھی کامیابی ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ تاثر دیا جاتا ہے کے پاکستان کے سیاست دان ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ ملانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اس صورتِ حال میں جتنا اتفاق رائے ہوسکتا تھا پیدا کر کے 26 آئینی ترمیم منظور کرانے جا رہے ہیں۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا کام آمریت کو روکنا تھا، لیکن عدلیہ نے ڈکٹیٹرشپ کو کامیاب کرانے کے لیے کام کیا۔ ایک منتخب وزیرِ اعظم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ ایک وزیرِ اعظم دہشت گردی میں شہید ہوئیں اور انہیں انصاف نہیں ملا جب کہ ایک وزیرِ اعظم کو خط نہ لکھنے اور ایک کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر گھر بھیج دیا گیا۔

00:02 21.10.2024

آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں بھی پیش کر دیا گیا

سینیٹ سے منظوری کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں بھی پیش کر دیا گیا ہے۔ اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف، وزیرِ اعظم شہباز شریف، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمان سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، بیرسٹر گوہر خان اور محمود خان اچکزئی بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG